تاریخ میں قائداعظم تو ایک ہی پیدا ہوئے، بانی کا کوئی ثانی نہیں ہوتا: سہیل وڑائچ

سیاستدانوں کی القابات کا استعمال
لاہور (ویب ڈیسک) سیاستدان اپنا قد بڑھانے یا اپنی پارٹی کے کسی لیڈر کو سراہنے کے لیے بانی پاکستان قائد اعظم یا ان کے کاموں کیساتھ جوڑدیتے ہیں یا اسی طرح کے القابات لگالیے جاتے ہیں جس پر اب سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے روشنی ڈالی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سنبھل کی مسجد کے نیچے مندر کے دعوے کی وجوہات کیا ہیں؟
قائداعظم اور ان کی حیثیت
روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں سہیل وڑائچ نے لکھا کہ ’’ہندوستان اور پاکستان کی تاریخ میں قائداعظم تو ایک ہی پیدا ہوئے ہیں اور اِسی طرح ان کی ایک ہی ہمشیرہ فاطمہ جناح مادرِ ملت بنیں۔ دونوں کا تضادستان میں رتبے کے اعتبار کوئی ثانی ہے نہ ہوسکتا ہے کہ وہ دونوں اس ملک کے بانی ہیں۔ ذہن نشین رہے کہ بانی کا کوئی ثانی نہیں ہوتا اور اگر کوئی ایسا دعویٰ کرے بھی تو اس کا کوئی معانی نہیں ہوتا۔
خطابات کا استعمال کیسے شروع ہوا؟
محمد علی جناح کو قائداعظم کا خطاب عوام نے دیا۔ تاہم ان کے بعد لوگوں نے خود کو بڑا بنانے یا بڑا بنا کر دکھانے کے شوق میں مختلف النوع خطابات و القابات اپنائے، کچھ کے حاشیہ برداروں نے ان کے ناموں کے ساتھ بڑے بڑے لاحقے لگانا شروع کردیئے۔ لیاقت علی خان قائد ملت کہلائے، ملک غلامAn internal server error occurred.