سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا نیا ضابطہ جاری، اجلاس کیلئے دو ارکان کی موجودگی لازمی قرار
سپریم کورٹ کے نئے ضوابط
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے 2025 کے لیے نئے ضوابط جاری کر دیے ہیں جو اب باقاعدہ طور پر نافذالعمل ہوں گے۔ یہ ضوابط پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں ’’دھی رانی پروگرام‘‘ کے تحت اجتماعی شادیوں کی تقریب ، 103بیٹیوں کی رخصتی ، وزراء اور معززین کی شرکت
کمیٹی کی تشکیل
نجی ٹی وی آج نیوز نے نئے ضوابط کے حوالے سے بتایاکہ، کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کر رہے ہیں جبکہ کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین بھی شامل ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس جب چاہیں، فزیکل یا ورچوئل کسی بھی صورت میں طلب کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تجارتی جنگ میں شدت، چین پر ٹیرف 245 فیصد کردیا گیا
اجلاس کی شرائط
ضوابط کے تحت کمیٹی کے کسی بھی اجلاس کے لیے کم از کم دو ارکان کی موجودگی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی یہ کمیٹی اب بنچوں کی تشکیل باقاعدہ بنیاد پر کرے گی۔ مزید برآں، اگر چیئرمین یا کسی رکن میں تبدیلی آتی ہے تو یہ بنچ کی تشکیل کو غیر قانونی قرار نہیں دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رکن خالد نثار ڈوگر نے حکومتی رکن حسان ریاض کو تھپڑ مار دیا
خصوصی کمیٹی کی تشکیل
نوٹیفکیشن کے مطابق، اگر چیف جسٹس ملک سے باہر ہوں یا دستیاب نہ ہوں، تو وہ ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے سکتے ہیں۔ یہ خصوصی کمیٹی جج کی بیماری، وفات، غیرموجودگی یا علیحدگی کی صورت میں ہنگامی بنیادوں پر بنچ میں تبدیلی کر سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین عالمی کپ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیموں کے درمیان میچ بارش کی نذر ہوگیا
ہنگامی فیصلے اور ریکارڈ
ایسے تمام ہنگامی فیصلے تحریری طور پر ریکارڈ کیے جائیں گے اور ان کے اسباب درج کرنا لازمی ہوگا۔ ان فیصلوں کو بعد ازاں کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ رجسٹرار ہر اجلاس، فیصلے اور کسی بھی قسم کی تبدیلی کا مکمل ریکارڈ محفوظ رکھنے کا پابند ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: اقتدار میں آنے پر عوامی خدمت کے لیے اللہ سے 6 ماہ مانگے تھے، اللہ تعالیٰ نے مجھے 2 سال 6 ماہ سے زائد وقت دیا؛ وزیراعظم آزاد کشمیر
ضوابط میں ترمیم کا اختیار
نوٹیفکیشن کے مطابق، کمیٹی کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً ان ضوابط میں ترمیم کر سکتی ہے۔ مزید یہ کہ یہ ضوابط جب تک مؤثر ہیں، دیگر تمام قواعد پر بالادست ہوں گے۔
نئے اقدامات کا مقصد
سپریم کورٹ کے ان نئے اقدامات کا مقصد اعلیٰ عدلیہ کے نظام کو مزید شفاف، مؤثر اور بروقت بنانا ہے تاکہ انصاف کی فراہمی میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔








