دھندہ اور بندہ۔۔۔

بے حسی کا جشن

تحریر: خالد غورغشتی

نا جانے ہم کب تک اپنی بے حسی کا جشن مناتے رہیں گے؟ کب تک اپنے زوال کو سینے سے لگاتے رہیں گے؟ رشوت، دھوکا دہی، ملاوٹ، اور لوٹ مار اب ہمارا وطیرہ بن چکے ہیں۔ ہم ہر وقت حکمرانوں، اداروں اور نظام کو برا بھلا کہتے ہیں، لیکن اپنی ذات کا محاسبہ کرنے سے ہمیشہ گریزاں رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: محسن نقوی کی یو اے ای کے نائب وزیراعظم سے ملاقات، ویزا کے مسائل حل کرنے پر اتفاق

بچوں کی بے پروائی

ہماری گلیوں میں سات آٹھ سال کے بچے موٹر سائیکل دوڑاتے ہیں، حادثات میں زخمی ہوتے ہیں یا جان گنواتے ہیں، لیکن والدین پھر بھی فخر سے کہتے ہیں ’’بڑا ہو گیا ہے، گاڑی چلا لیتا ہے!‘‘ یہ بے پروائی دراصل قانون شکنی کی تربیت ہے، جو ہم اپنے بچوں کو بچپن سے ہی دینا شروع کر دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ پیش کرنے کی تاریخ میں مزید ردو بدل کا امکان

خیرات کی حقیقت

کسی نے دو ہزار دے دیے، کوئی کچھ صدقے میں دے گیا، اور ہم اس کے گن گاتے نہیں تھکتے۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ خیرات دکھاوا نہیں، انسانیت کا خالص جذبہ ہے — اور یہ تبھی معتبر اور مقبول ہے جب وہ ریاکاری سے پاک ہو۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست، اے کیو آئی 292 تک جا پہنچا

معاشرتی خود انحصاری

آج ہر گھر میں بجلی اور گیس کے بلوں کی دہائی ہے، مگر کوئی یہ نہیں سوچتا کہ ہمارے اردگرد ہر ماہ کروڑوں کی بھیک اکٹھی کی جاتی ہے، بھیک مانگنے کو ایک باقاعدہ صنعت میں بدل دیا گیا ہے، جس سے معاشرہ خود انحصاری کے بجائے مکمل طور پر ’’دست نگر ‘‘ بنتا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں 3800 سرکاری گاڑیوں کے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہونے کا انکشاف

تبدیلی کی ضرورت

اگر واقعی قوم کی حالت بدلنی ہے تو ہمیں خیرات کے نام پر جمع ہونے والی دولت کو ہنر، تعلیم، اور روزگار میں بدلنا ہوگا۔ ہر بے روزگار نوجوان اگر ایک ہنر سیکھ لے تو ایک پورے گھرانے کا معیارِ زندگی بہتر ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹام کروز خطرناک سٹنٹس سے پہلے توانائی حاصل کرنے کے لیے کون سا کام کرتے ہیں ؟

حلال رزق کی اہمیت

یاد رکھیے!
مچھلی کھلانا وقتی حل ہے، مگر مچھلی پکڑنا سکھانا مستقل تبدیلی کی بنیاد ہے۔
دوسروں کے پیسوں سے خیرات بانٹنا آسان ہے، اپنے خون پسینے کی کمائی سے کسی مجبور کی مدد کرنا اصل انسانیت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے ایک بار پھر صارفین سے اربوں روپے بٹورنے کی تیاری کر لی

محنت کا انعام

جو شخص 800 روپے کی دیہاڑی میں دن بھر مزدوری کرتا ہے، کڑی دھوپ میں ریڑھی لگاتا ہے، یا فیکٹریوں میں بارہ بارہ گھنٹے کام کرتا ہے، وہ جب اپنی کمائی سے کسی کی مدد کرتا ہے تو اس کی نیکی میں خلوص، قربانی اور نیت کی پاکیزگی ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی مذاکرات کیلئے شرائط سمجھ سے بالاتر ہیں: رانا تنویر حسین

معنوی تربیت

جب تک ہم رزق حلال کی روح کو نہیں سمجھیں گے، ہماری نسلیں بے برکتی، اضطراب، اور اخلاقی دیوالہ پن کا شکار رہیں گی۔ بھیک مانگ کر ادارے چلانے والے یہ نہیں جانتے کہ عزت صرف کمانے میں ہے، مانگنے میں نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے وفد نے انسانی سمگلنگ، سائبر کرائم اور منشیات کی روک تھام کیلئے تعاون کی پیشکش کر دی

نبی کی تعلیمات

ہمارے پیارے نبی پاک ﷺنے فرمایا: ’’الکاسب حبیب اللہ‘‘ جو ہاتھ سے کماتا ہے، وہ اللہ کا محبوب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے پنجاب کی ایئر لائن ایئر پنجاب کو جلد از جلد فعال کرنے کا حکم دے دیا

محنت کی راہ

تو پھر ہم کیوں ایسے کاموں میں اُلجھے ہوئے ہیں جو نہ محبوبیت دلاتے ہیں، نہ خود داری؟

عہد کیجئے!

آئیے، ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ محنت کریں گے، دوسروں کو ہنر سکھائیں گے،

رزق حلال کو فروغ دیں گے، بھیک نہیں خودداری کا راستہ اپنائیں گے۔

نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...