دھندہ اور بندہ۔۔۔

بے حسی کا جشن

تحریر: خالد غورغشتی

نا جانے ہم کب تک اپنی بے حسی کا جشن مناتے رہیں گے؟ کب تک اپنے زوال کو سینے سے لگاتے رہیں گے؟ رشوت، دھوکا دہی، ملاوٹ، اور لوٹ مار اب ہمارا وطیرہ بن چکے ہیں۔ ہم ہر وقت حکمرانوں، اداروں اور نظام کو برا بھلا کہتے ہیں، لیکن اپنی ذات کا محاسبہ کرنے سے ہمیشہ گریزاں رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فارسٹ گارڈز ماحولیاتی ہیرو ہیں : وزیر اعلیٰ پنجاب کاخصوصی پیغام

بچوں کی بے پروائی

ہماری گلیوں میں سات آٹھ سال کے بچے موٹر سائیکل دوڑاتے ہیں، حادثات میں زخمی ہوتے ہیں یا جان گنواتے ہیں، لیکن والدین پھر بھی فخر سے کہتے ہیں ’’بڑا ہو گیا ہے، گاڑی چلا لیتا ہے!‘‘ یہ بے پروائی دراصل قانون شکنی کی تربیت ہے، جو ہم اپنے بچوں کو بچپن سے ہی دینا شروع کر دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہبازشریف اور اسحاق ڈار نجکاری میں یقین نہیں رکھتے، مفتاح اسماعیل

خیرات کی حقیقت

کسی نے دو ہزار دے دیے، کوئی کچھ صدقے میں دے گیا، اور ہم اس کے گن گاتے نہیں تھکتے۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ خیرات دکھاوا نہیں، انسانیت کا خالص جذبہ ہے — اور یہ تبھی معتبر اور مقبول ہے جب وہ ریاکاری سے پاک ہو۔

یہ بھی پڑھیں: حمیرہ اصغر کے والد نے کراچی آکر لاش وصول کرنے سے انکار کردیا، پولیس

معاشرتی خود انحصاری

آج ہر گھر میں بجلی اور گیس کے بلوں کی دہائی ہے، مگر کوئی یہ نہیں سوچتا کہ ہمارے اردگرد ہر ماہ کروڑوں کی بھیک اکٹھی کی جاتی ہے، بھیک مانگنے کو ایک باقاعدہ صنعت میں بدل دیا گیا ہے، جس سے معاشرہ خود انحصاری کے بجائے مکمل طور پر ’’دست نگر ‘‘ بنتا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لوگ پرانے وکیلوں کی طرف جاتے ہیں، اپنے سینئر کے روکھے پن اور فن وکالت سکھانے میں عدم دلچسپی کے باعث میں ایک سال تک کچھ نہ سیکھ سکا۔

تبدیلی کی ضرورت

اگر واقعی قوم کی حالت بدلنی ہے تو ہمیں خیرات کے نام پر جمع ہونے والی دولت کو ہنر، تعلیم، اور روزگار میں بدلنا ہوگا۔ ہر بے روزگار نوجوان اگر ایک ہنر سیکھ لے تو ایک پورے گھرانے کا معیارِ زندگی بہتر ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کو سرکاری ذرائع سے ترسیلات زر لانے پر انعامی رقم میں کمی کا فیصلہ

حلال رزق کی اہمیت

یاد رکھیے!
مچھلی کھلانا وقتی حل ہے، مگر مچھلی پکڑنا سکھانا مستقل تبدیلی کی بنیاد ہے۔
دوسروں کے پیسوں سے خیرات بانٹنا آسان ہے، اپنے خون پسینے کی کمائی سے کسی مجبور کی مدد کرنا اصل انسانیت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کیخلاف 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر

محنت کا انعام

جو شخص 800 روپے کی دیہاڑی میں دن بھر مزدوری کرتا ہے، کڑی دھوپ میں ریڑھی لگاتا ہے، یا فیکٹریوں میں بارہ بارہ گھنٹے کام کرتا ہے، وہ جب اپنی کمائی سے کسی کی مدد کرتا ہے تو اس کی نیکی میں خلوص، قربانی اور نیت کی پاکیزگی ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بینکر فیصل نبی قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ نے ملزمان کی عمر قید کی سزا کو کالعدم قرار دیا

معنوی تربیت

جب تک ہم رزق حلال کی روح کو نہیں سمجھیں گے، ہماری نسلیں بے برکتی، اضطراب، اور اخلاقی دیوالہ پن کا شکار رہیں گی۔ بھیک مانگ کر ادارے چلانے والے یہ نہیں جانتے کہ عزت صرف کمانے میں ہے، مانگنے میں نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: محرم الحرام کا چاند نظر آگیا، یوم عاشور 6 جولائی اتوار کو ہوگا

نبی کی تعلیمات

ہمارے پیارے نبی پاک ﷺنے فرمایا: ’’الکاسب حبیب اللہ‘‘ جو ہاتھ سے کماتا ہے، وہ اللہ کا محبوب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں رہ کر جنت جانے کی ممکنات، امریکا کا مقابلہ کرتے ہوئے – ذاکر نائیک

محنت کی راہ

تو پھر ہم کیوں ایسے کاموں میں اُلجھے ہوئے ہیں جو نہ محبوبیت دلاتے ہیں، نہ خود داری؟

عہد کیجئے!

آئیے، ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ محنت کریں گے، دوسروں کو ہنر سکھائیں گے،

رزق حلال کو فروغ دیں گے، بھیک نہیں خودداری کا راستہ اپنائیں گے۔

نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...