پاکستان تحریک انصاف نے وفاق کی فاٹا کے لیے بنائی گئی کمیٹی مسترد کر دی

پریس کانفرنس کا آغاز
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فاٹا کے لیے امیر مقام کی کنوینئر شپ میں بنائی گئی کمیٹی کو تحلیل کیا جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کمیٹی بنانا وفاق کی صوبے میں دخل اندازی کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت پنجاب نے اداکارہ عفت عمر کو کلچرل ایڈوائزر مقرر کردیا
حاضرین اور گفتگو
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے سابق گورنر کے پی شاہ فرمان، شیخ وقاص اکرم، اقبال آفریدی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقے ہمیشہ حساس رہے ہیں اور 25 ویں ترمیم کے بعد یہ علاقے صوبے میں ضم ہو چکے ہیں۔ فاٹا کے لیے امیر مقام کو ایک کمیٹی کا کنوینئر منتخب کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم کا گرومنگ گینگز کے معاملے کی قومی انکوائری کرانے کا اعلان
کمیٹی کی تنقید
ڈان نیوز کے مطابق، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج دوسری میٹنگ تھی مگر ہمارے فاٹا کے نمائندوں نے شرکت نہیں کی۔ سترہ میں سے 14 ایم پی ایز پی ٹی آئی کے ہیں، اور ہمارا کوئی بھی نمائندہ کمیٹی میں نہیں گیا کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہم کسی کی زیادتی کے آگے ہر گز سر نہیں جھکائیں گے، یہ ایرانی قوم کی منطق ہے: آیت اللہ خامنہ ای
وفاقی حکومت کی ذمہ داری
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی سیفرون کی کمیٹیاں ہیں، مگر کسی بھی میٹنگ میں فاٹا کے حوالے سے کبھی کچھ نہیں کیا گیا۔ ہم وفاقی حکومت سے دوبارہ مطالبہ کرتے ہیں کہ امیر مقام کی کنوینئر شپ میں جو کمیٹی بنائی گئی ہے، اسے تحلیل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی سیاسی پیدائش احتجاج، دھرنے اور جلسوں کی شرط پر ہوئی تھی، عظمیٰ بخاری
سابق گورنر کی رائے
سابق گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے کہا کہ فاٹا کو الگ کرتے وقت فیصلہ کیا گیا تھا کہ عوامی نمائندوں کے ذریعے فنڈز دیے جائیں گے۔ فاٹا کے ایم این ایز پورے ملک کے لیے ووٹنگ کرسکتے تھے مگر فاٹا کے لیے نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کرسٹیانو رونالڈو نے بیٹے پر سوشل میڈیا اور سمارٹ فون کے استعمال پر پابندی عائد کردی
ثقافتی پس منظر
انہوں نے مزید کہا کہ فاٹا کے نمائندوں کو حق دینے کا بل پیش ہوا اور منظور بھی ہوا تھا، جبکہ ایف سی آر کے قانون کو دوبارہ اٹھایا جائے گا۔ سیٹل ایریا کے مراعات کی تجدید بھی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پہلگام تنازع بھارت کی سالمیت کے بجائے نریندرا مودی کی بقا کی جنگ تھا؟
کمیٹیز کا بائیکاٹ
شاہ فرمان نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرسکتی۔ ہم حکومتی کمیٹیوں کا بائیکاٹ کرتے ہیں اور انہیں مسترد کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت جھڑپیں، عالمی منڈی میں گرتی ہوئی خام تیل قیمت اوپر چلی گئیں
ایف سی آر کا مسئلہ
اقبال آفریدی نے کہا کہ دنیا کا اصول ہے کہ پہلے فنڈز دیں پھر ٹیکس لیں۔ مگر فاٹا میں پہلے ٹیکس لگایا جا رہا ہے اور فنڈز سے محروم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے قبائلی علاقوں کا اسٹیٹس تبدیل کیا جا رہا ہے، اور وفاقی حکومت کا اس میں مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں۔
مزاحمت کی تیاری
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ مشاورت ایک بہانہ ہے، اور ہم مزاحمت کریں گے۔ فاٹا اور کے پی کے لوگ اپنے فیصلے خود کرنا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سات سو ارب سے زائد پیسے فاٹا کے دینے ہیں اور یہ قرض وفاقی حکومت پر ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ دو نمبر کمیٹیاں بنیں گی، اور فاٹا کے نمائندے انہیں قبول نہیں کریں گے۔