کیا یقینی بنایا گیا ہے کہ تفتیش کوئی غلطی ملزم کو فائدہ نہ دے، سینیٹر ہمایوں مہمند کا ثنا یوسف قتل کیس میں بریفنگ پر استفسار

اجلاس کا آغاز
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے اجلاس میں سوشل میڈیا انفلوانسر ثنا یوسف قتل کیس پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کی صدارت سینیٹر ثمینہ زہری نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: موٹر وے پر نان ایم-ٹیگ اور کم بیلنس والی گاڑیوں پر 50 فیصد اضافی ٹول ٹیکس نافذ، یکم جون سے اطلاق
ملزم کی بروقت گرفتاری
سینیٹر ہمایوں مہمند نے بریفنگ کے دوران کہا کہ 24 گھنٹوں میں ملزم کی گرفتاری قابل ستائش ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دن دہاڑے قتل کرنے کے بعد ملزم کیسے بھاگ جاتا ہے؟ کیا اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ تفتیش میں کوئی غلطی ملزم کو فائدہ نہ دے؟
یہ بھی پڑھیں: سیلابی صورتحال، وزیراعلیٰ پنجاب نے 12 وزرا ءکی مختلف اضلاع میں ڈیوٹیاں لگادیں
بریفنگ کی تفصیلات
ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس کو 2 جون کو اطلاع ملی کہ 17 سالہ بچی کو قتل کر دیا گیا۔ ملزم نے اسی روز فیصل آباد سے اسلام آباد آ کر فرار ہونے کی کوشش کی، جس کے سی سی ٹی وی میں ثنا یوسف کے گھر سے بھاگتے ہوئے دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی کی درآمد پر ٹیکسز میں چھوٹ، 18 فیصد سے کم کرکے 0.25 فیصد کردیا گیا
گرفتاری کا عمل
ایس ایس پی عثمان طارق نے کہا کہ فیصل آباد میں 7 مقامات پر ریڈ کر کے ملزم کو گرفتار کیا گیا۔ ملزم عمر حیات سے آلہ قتل اور ثنا یوسف کا موبائل فون بھی برآمد ہوا۔ 3 جون کو ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا، اور چالان تیار کرکے سکروٹنی کے بعد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
تحقیقات کی اہمیت
سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ دن دہاڑے ہونے والے قتل کے مقدمات میں غلطیاں رہ جاتی ہیں۔ انہوں نے ایس ایس پی عثمان طارق سے سوال کیا کہ کیا اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ تفتیش میں کوئی غلطی نہ ہو۔ ایس ایس پی نے جواب دیا کہ شواہد کو فوری طور پر محفوظ بنانا پہلا لازمی جز ہے۔ بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گولیوں کے خول اور موبائل فون کو 24 گھنٹوں میں فارنزک کیلئے بھیجا گیا۔ ثنا یوسف کیس میں دو سپیشل پراسیکیوٹر بھی مقرر کئے گئے ہیں۔