غزہ میں جانے سے بچنے کے لیے اسرائیلی فوجی خود کو زخمی کرنے لگے
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا اثر
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت نے بعض اسرائیلی فوجیوں کو ایسے جذباتی اور نفسیاتی دباؤ میں ڈال دیا ہے کہ وہ غزہ میں آپریشنز سے بچنے کے لیے خود کو زخمی کرنے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 26 نومبر احتجاج کیسز: بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں توسیع
فوجیوں کی حالت پر ماؤں کا احتجاج
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز نے اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے بتایاکہ فوجیوں کی اس صورتحال پر اسرائیل میں ماؤں کے ایک فلاحی گروپ نے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی ہے اور شکایت بھی درج کروادی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلی مریم نواز اور آئی جی پنجاب کیخلاف اربوں روپے کا ہرجانہ کیس دائر، بڑی خبرآگئی
ذہنی دباؤ اور خودکشی کے واقعات
غزہ کی طویل مدت جاری جنگ نے اسرائیلی فوجیوں میں شدید ذہنی تناؤ، نیند اور بھوک کے مسائل اور دماغی تنزلی جیسے مسائل پیدا کردیے ہیں۔ فوجیوں میں خودکشی اور خود کو زخمی کرنا اب ایک عمومی رویہ بنتا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ سمیت پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں سے ملاقات کیلئے موبائل ایپ متعارف
ماؤں کا مطالبہ
ماؤں کے گروپ نے اپنے بیان میں بتایا کہ بہت سے فوجی میدان جنگ سے واپس آنے کے بعد دوبارہ جانے سے بچنے کے لیے جان بوجھ کر اپنے آپ کو زخمی کر رہے ہیں، تاہم اس کے باوجود حکومت انہیں واپس غزہ میں بھیج رہی ہے جو کہ سراسر ظلم ہے۔
حکومتی اقدامات پر سوالات
گروپ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بچوں کو جنگ سے واپس بلایا جائے کیونکہ وہ مزید ذہنی و جسمانی نقصان برداشت نہیں کرسکتے۔ ایک ماں کا کہنا تھا کہ بہت سے نوجوان "bleak" یعنی شدید افسردگی اور مایوسی میں ہیں اور انہیں دوبارہ غزہ روانہ کرنا ان کی فلاح کے خلاف ہے۔








