ایجی ٹیشن کی سیاست کا کبھی قائل نہ تھا، قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حمایت اور مخالفت کی جانی چاہیے، اور وہ ہاتھا پائی پر آگئے۔
مصنف کا تعارف
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 90
یہ بھی پڑھیں: جہلم ویلی؛ معروف سیاسی و سماجی رہنما غلام مرتضیٰ کاظمی نے 50 برس کی عمر میں میٹرک کا امتحان نمایاں نمبرز سے پاس کرلیا۔
پہلا واقعہ
غالباً یہ 1962963ء کی بات ہے جن دنوں جماعت اسلامی کے بارک اللہ خاں پنجاب یونیورسٹی سٹوڈنٹ یونین کی صدارت کا الیکشن لڑ رہے تھے۔ وہ میری اس بات پر ہاتھا پائی پر اْتر آئے تھے کہ میں نے ان سے یونیورسٹی آرڈیننس کے خاتمہ کے لئے ایجی ٹیشن کا راستہ نہ اپنانے کی بات کیوں کی؟ میں سٹوڈنٹ ایجی ٹیشن کی سیاست کا کبھی قائل نہ تھا، قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حمایت اور مخالفت میں بات کی جانی چاہئے۔ جس کا بارک اللہ خاں نے بْرا منایا اور ہاتھا پائی پر آگئے۔ بالآخر دوستوں نے بیچ بچاؤ کروا دیا۔ قانون کی حکمرانی، قائداعظم ؒ کی سیاست کا طرہئ امتیاز تھا جسے میں نے زندگی بھر اپنائے رکھا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: کنٹونمنٹ بورڈ پشاور کو متروکہ املاک پر پراپرٹی ٹیکس نوٹسز دینے سے روک دیا گیا
دوسرا واقعہ
ایک اور واقعہ یوں یاد آ رہا ہے کہ جب رانا عطا ء اللہ صدر پنجاب یونیورسٹی یونین ہوتے تھے۔ اس دور میں مغربی پاکستان یوتھ موومنٹ کے شعبہ طلباء کی جانب سے ہم نے 1963ء اور 1964ء میں ایک سال وقفہ کے ساتھ مغربی پاکستان کی سطح پر دو طلباء کے کنویشنوں کا انعقاد کیا۔ رانا عطاء اللہ صدر یونیورسٹی سٹوڈنٹ یونین نے اپنے ایک اخباری بیان میں جو روزنامہ "نوائے وقت" لاہور میں چھپا، یوتھ موومنٹ کے سٹوڈنٹ کنوینشن کی مخالفت میں بیان دیا کہ یوتھ موومنٹ کو طلباء کنونشن کے انعقاد کا کوئی حق نہیں۔
میں نے اپنے جوابی بیان میں جو روزنامہ "نوائے وقت" میں شائع ہوا، میں نے صدر یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین کو یاد دلایا کہ ہم یوتھ موومنٹ کے شعبہ طلباء کی جانب سے طلباء کنونشن کا انعقاد کر کے طلباء اور نوجوانوں کے مسائل پر بحث و تمحیص کرتے ہوئے مسائل کا حل تلاش کرنے کی مثبت کاوش کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی سٹوڈنٹ یونین کو طلباء کے مسائل پر کنوینشن کرنے سے کس نے روکا ہے؟ یوتھ موومنٹ جیسی رجسٹرڈ تنظیم کو ایک مثبت جمہوری فکری کاوش سے روکنا دانش مندی نہیں ہے۔
بہرحال یوتھ موومنٹ کے شعبہ طلباء کی جانب سے منعقد کئے گئے طلباء کے مسائل پر سیمینار بخیر و خوبی کامیابی سے اختتام پذیر ہوئے جن کا تفصیلی ذکر سابقہ صفحات میں ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زخمی افراد کی فہرست میں تو اس پولیس اہلکار کا نام بھی شامل نہیں؛ سپریم کورٹ، جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم کی ضمانت منظور
انتخابات اور نئی ذمہ داریاں
میری بطور سیکرٹری جنرل یوتھ موومنٹ دو سالہ میعاد 1965-67ء ختم ہونے پر اگست 1967ء میں عہدیداران مغربی پاکستان یوتھ موومنٹ کے الیکشن کے لئے صوبائی کونسل کا سالانہ اجلاس ہوا جس میں سید محمد قاسم رضوی کو صدر اور چودھری خلیل الرحمان رمدے ایڈووکیٹ ہائی کورٹ کو سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا۔ فنانس سیکرٹری کے عہدہ کے لئے حسب سابق محمد ارشاد قریشی کو منتخب کیا گیا۔ مجھے آرگنائزنگ سیکرٹری اور چودھری شاہ محمد کو نائب سیکرٹری جنرل ہیڈ کوارٹرز منتخب کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت FATF میں بھی ناکام، پاکستان عالمی اعتماد کے ساتھ کامیاب، چین، ترکی اور جاپان کی جانب سے مکمل حمایت
موتمر عالم اسلامی کی ملاقات
انہیں دنوں موتمر عالمِ اسلامی کے سیکرٹری جنرل انعام اللہ خاں جو ہماری کراچی برانچ یوتھ موومنٹ کے سرپرست بھی تھے، لاہور تشریف لائے اور انہوں نے صدر مغربی پاکستان یوتھ موومنٹ سید قاسم رضوی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں صدر یوتھ موومنٹ نے انعام اللہ خان صاحب سے اجازت طلب کی کہ وہ رانا امیر احمد خاں کو بطور چیف آرگنائزر یوتھ موومنٹ کراچی بھیجنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کی خواہش ہے کہ کراچی شہر کے شایان شان یوتھ موومنٹ کو مضبوط بنیادوں پر ایک فعال برانچ بنایا جائے۔ انعام اللہ خان نے صدر یوتھ موومنٹ کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے انہیں کہا کہ ضرور رانا امیر احمد خاں کو کراچی بھیجیں، ہم ان سے پوری طرح تعاون کریں گے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








