پاکستان بزنس کونسل شارجہ (PBCS) کے ڈائریکٹرز کا برطانیہ کا دورہ

پاکستان، برطانیہ اور یو اے ای کے درمیان اقتصادی تعلقات
دبئی (طاہر منیر طاہر) پاکستان، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اقتصادی تعلقات اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاکستان بزنس کونسل شارجہ کے ڈائریکٹرز نے برطانیہ کا دورہ کیا-
یہ بھی پڑھیں: شواہد کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ، بہتر ہوتا شواہد پیش کئے جاتے، سعد رفیق
مفاہمت کی یادداشت (MoU) پر دستخط
پاکستان، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اقتصادی تعلقات اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاکستان بزنس کونسل شارجہ (PBCS) اور یونائیٹڈ کنگڈم عرب بزنس کونسل (UKABC) نے باضابطہ طور پر مفاہمت کی یادداشت (MoU) پر دستخط کر دیے ہیں- یہ تقریب مانچسٹر میں منعقد ہوئی، جو مختلف شعبوں میں کاروباری تعلقات کو مضبوط بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے-
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے محفوظ مقامات پر منتقل کیے جانے والے مویشیوں کو چارے کی فراہمی شروع کر دی
معاہدے کی تفصیلات
معاہدہ پر UKABC کے بانی ڈاکٹر فرید خان اور PBCS کے وائس چیئرمین عامر حسن نے دستخط کئے- اس معاہدے کا مقصد باہمی تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اس کے ذریعے شارجہ، یو اے ای اور برطانیہ میں کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے لیے مزید تعاون، نیٹ ورکنگ اور شراکت داری کے مواقع فراہم کرنا ہیں-
یہ بھی پڑھیں: مودی کی پانی کو ہتھیار بنانے کی دھمکی عالمی اصولوں کیخلاف ہے: پاکستان
اہم شخصیات کی شرکت
اس تقریب میں معزز شخصیات نے شرکت کی، جن میں مانچسٹر میں پاکستان کے قونصل جنرل محمد طارق وزیر شامل تھے، جو اس موقع پر بطور مہمانِ خصوصی موجود تھے۔ اس کے علاوہ PBCS کے سیکریٹری جنرل سلمان وصال اور UKABC کے نمایاں رکن محمد علی خان بھی شریک ہوئے-
یہ بھی پڑھیں: بینک سے سالانہ نقد رقم نکلوانے کی حد 10کروڑ روپے مقرر، ٹیکس چوری روکنے کیلئے ڈیٹا کے تبادلے کا فیصلہ
نئے مواقع اور اقتصادی ترقی
اس موقع پر دونوں کونسلز کے نمائندوں نے اس شراکت داری کے امکانات پر خوشی کا اظہار کیا، جو تجارت و سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کرے گی، اقتصادی ترقی کو فروغ دے گی اور دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گی-
ایک نئے پلیٹ فارم کا قیام
یہ تعاون برطانیہ اور یو اے ای کی بزنس کمیونٹیز کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم بنائے گا جہاں وہ نئے مواقع تلاش کر سکیں، تجربات کا تبادلہ اور پائیدار اقتصادی شراکت داری قائم کر سکیں-