عورت کو اتنا خود مختار بنانا چاہیئے کہ وہ مرد کے چلے جانے کے بعد بھی زندگی گزار سکے:احسن خان
احسن خان کا پیغام
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف اداکار اور میزبان احسن خان کا کہنا ہے کہ ہمیں عورتوں کو اتنا مضبوط اور خود مختار بنانا چاہیئے کہ ان کی مرد کے نہ ہونے کے بعد بھی وہ زندگی باآسانی گزار سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: شارجہ چلڈرن ریڈنگ فیسٹیول کی طرف سے ایکسپو سینٹر شارجہ میں اردو فیسٹ 2025 کا انعقاد
خواتین کی خود مختاری کی اہمیت
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق اداکار احسن خان نے ایک حالیہ انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے خواتین کی خودمختاری اور خود انحصاری کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو سکھایا جانا چاہیے کہ وہ اپنی زندگی کے فیصلے خود اعتمادی کے ساتھ کریں اور مردوں پر انحصار کیے بغیر اپنے معاملات سنبھالنا سیکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں پولیس افسران کی منشیات فروشوں کی پشت پناہی کا انکشاف، کئی نوکری سے برطرف
معاشرتی ترقی اور خواتین
احسن خان کا کہنا تھا کہ خواتین کو صرف گھریلو ذمہ داریوں تک محدود کرنا درست نہیں، بلکہ انہیں تعلیم، کام، اور روزمرہ زندگی کے تمام شعبوں میں بااختیار بنانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے کی ترقی اس وقت ہی ممکن ہے جب خواتین خود پر اعتماد کرنا سیکھیں اور اپنی زندگی کے فیصلوں میں خود کو مرکزی حیثیت دیں۔
یہ بھی پڑھیں: اوورسیز پاکستانیوں نے تاریخی مالیت کی ترسیلات وطن بھیج کر ریکارڈ قائم کر دیا
اسلامی تعلیمات کا حوالہ
ان کے مطابق یہ سوچ محض جدید دور کا نظریہ نہیں بلکہ دین اسلام کی بنیادی تعلیمات میں شامل ہے، جہاں خواتین کو ہمیشہ باعزت مقام اور خود مختاری دی گئی ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ جیسے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک خودمختار کاروباری شخصیت تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی کور کی خصوصی تقریب، فوجی افسروں اور جوانوں کو اعزازات سے نوازا گیا
مذہبی پہلو
احسن خان نے مذہبی پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے ہمیشہ خواتین کو عزت، وقار اور حقوق دیے ہیں، اس لیے یہ سوچ کہ خواتین کو مردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے، نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے۔
خواتین کی خود مختاری اور روایات
احسن خان نے واضح کیا کہ ان کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خواتین اپنے کلچر اور اپنے روایات سے دور ہوجائیں بلکہ اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں اور خود مختار بنیں تاکہ انہیں اگر طلاق ہوجائے یا ان کا شوہر دنیا میں نہ رہے تب بھی وہ زندگی کو گزار سکیں اور گھر کے علاوہ باہر کے معاملات زندگی سے بھی بخوبی واقف ہوں۔








