یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں دوسرا بحری جہاز بھی ڈبو دیا، عملے کے 4 ارکان ہلاک

حوثیوں کا بحری جہاز پر دوسرا حملہ
صنعا (ڈیلی پاکستان آن لائن) یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں ایک اور بحری جہاز ڈبودیا۔ لائبیریا کے پرچم بردار اور یونان کے زیر انتظام مال بردار بحری جہاز ’ایٹرنٹی سی‘ پر حملے میں عملے کے 4 ارکان ہلاک ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی طیارے کی اڑان بھرنے اور کریش ہونے کی نئی ویڈیو سامنے آگئی
حملے کی تفصیلات
ڈان نے خبر رساں ادارے رائٹرز کے حوالے سے بتایاکہ یہ واقعہ پیر کو پیش آیا۔ جہاز میں 21 فلپائنی اور ایک روسی باشندے سمیت 22 افراد سوار تھے۔ حوثیوں نے جہاز کو سمندری ڈرونز اور راکٹوں سے نشانہ بنایا اور یہ مہینوں کے سکون کے بعد ایک ہی دن میں دوسرا حملہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نوشہروفیروز،باپ نے بھائی کے ساتھ ملکر بیٹی کو قتل کردیا مگر کیوں؟
حوثیوں کی بیان بازی
حوثیوں نے تاحال ’ایٹرنٹی سی‘ پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم چند گھنٹے قبل انہوں نے ایک اور جہاز ’میجک سیز‘ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ جہاز ڈوب چکا ہے۔ واضح رہے کہ دونوں جہاز لائبیریا کے پرچم بردار اور یونانی انتظام میں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کپل شرما شو کے معروف کامیڈین نے شو چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا، وجہ بھی سامنے آگئی
بحری جہاز کی سلامتی پر اثرات
بحیرہ احمر، جو تیل اور اجناس کی تجارت کا ایک اہم راستہ ہے، میں 2023 سے حوثیوں کے حملوں کے بعد سے تجارتی ٹریفک میں نمایاں کمی آئی ہے۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں سے یکجہتی کے طور پر ان جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ٹینس تباہی کی راہ پر گامزن، موجودہ قیادت ذمہ دار ہے: آصف ڈار
اقوام متحدہ اور امریکی ردعمل
اقوام متحدہ کی بحری تنظیم آئی ایم او کے سیکریٹری جنرل آرسینیو ڈومنگیز نے کہا کہ بحیرہ احمر میں ان افسوسناک حملوں کا دوبارہ آغاز بین الاقوامی قوانین اور جہاز رانی کی آزادی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ’ایم وی میجک سیز‘ اور ’ایٹرنٹی سی‘ پر حوثیوں کے بلا اشتعال دہشت گرد حملے کی مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کمیل عزیز خان نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے خوف سے پردہ اٹھادیا
عملے کی بحالی کی کوششیں
یونانی سیکیورٹی فرم ’دیالوُس‘ سمیت بحری سلامتی کے 2 ادارے عملے کی بازیابی کے لیے کارروائی میں مصروف ہیں۔ حوثیوں نے ’میجک سیز‘ پر حملے کی ویڈیو بھی جاری کی ہے، جس میں جہاز کا میے ڈے کال، دھماکے اور جہاز کے ڈوبنے کے مناظر شامل ہیں۔
اخلاقی و قانونی مسائل
یہ جنگ نہ صرف شدید انسانی بحران اور بھوک کا سبب بنی ہے بلکہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی اور عالمی فوجداری عدالت میں جنگی جرائم کے الزامات کا باعث بھی بنی ہے، اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔