قاسم اور سلمان کا احتجاج میں شرکت کا اعلان، حکومت کے ہاتھ پاؤں پھولنے کی وجہ کیا ہے؟

پاکستان کی سیاسی صورتحال
موجودہ سیاسی ماحول میں ’جذبات کی شدت‘ نے اختلاف رائے کو ذاتی دشمنی میں بدل دیا ہے۔۔۔ عمران خان کی جانب سے 5 اگست سے تحریک کے آغاز کا اعلان اور اُن کی ہمشیرہ علیمہ خان کی جانب سے اس تحریک میں بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں قاسم اور سلمان کی شرکت کی خبر پر جو ردِعمل سامنے آیا، وہ ہمارے معاشرے میں سیاسی عدم برداشت، فکری تعصب اور دہرا معیار نمایاں کرتا ہے۔۔۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کرکٹر کی خاتون رکن پارلیمنٹ سے منگنی ہوگئی، ویڈیو وائرل
تحریک میں شرکت اور قیادت
سب سے پہلے اس بنیادی نکتہ کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کسی سیاسی تحریک میں شرکت اور اس کی قیادت دو مختلف امور ہیں۔ اگر کوئی شخص، خواہ وہ کسی سیاسی رہنما کا بیٹا ہی کیوں نہ ہو، کسی تحریک میں شامل ہو رہا ہے تو اسے موروثیت سے جوڑ دینا نہ صرف ناعاقبت اندیشی ہے بلکہ عوامی شعور کی توہین بھی ہے۔۔۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں 2026 سے غیر ملکیوں کے لیے پراپرٹی خریدنے کا سنہری موقع
پاکستان کی موروثی سیاست
پاکستان کی سیاسی تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ یہاں موروثی سیاست کی جڑیں گہری ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد بینظیر بھٹو پھر بلاول بھٹو زرداری اور فاطمہ بھٹو، نواز شریف اور شہباز شریف کے بعد مریم نواز اور حمزہ شہباز، مولانا فضل الرحمان، چوہدری خاندان، اچکزئی خاندان، یہاں تک کہ بعض مذہبی جماعتوں تک میں قیادت خاندانوں کے اندر منتقل ہوتی آ رہی ہے۔۔۔
یہ بھی پڑھیں: شوہر سے پیسے چھپانے والی خاتون کو بڑا دھچکا لگ گیا
عمران خان کے بیٹوں کی شرکت
یہ بھی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ عمران خان کے دونوں بیٹے پیدائشی طور پر پاکستانی شہری ہیں۔۔۔ ان کی جائے پیدائش پاکستان ہے اور برٹش شہریت انہیں ان کی والدہ کی وجہ سے حاصل ہوئی۔۔۔ پاکستان کے برتھ سرٹیفکیٹ قوانین کے مطابق ان کا پاکستانی شہری ہونا ایک قانونی حقیقت ہے، چاہے وہ برطانیہ میں رہتے ہوں یا دنیا کے کسی بھی کونے میں۔۔۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: 8 لڑکیوں کی 60 سالہ ماں کو تشدد کرکے قتل کر دیا گیا، لاش برآمد
بنیادی انسانی حقوق کی اہمیت
ان کا کسی سیاسی تحریک میں شرکت کرنا نہ صرف ان کا بنیادی شہری حق ہے بلکہ یہ اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی جیسے بنیادی انسانی حقوق کا حصہ بھی ہے جسے آئین پاکستان اور اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلامیے میں واضح طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔۔۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ انصاری نے مرحومہ اداکارہ عائشہ خان کی زندگی سے متعلق انکشاف کر دیا
عالمی توجہ اور اثرات
پاکستان جیسے ممالک میں جہاں انسانی حقوق کے حوالے سے بار بار سوالات اٹھائے جاتے ہیں، وہاں عمران خان کے بیٹوں کی ممکنہ شرکت نہ صرف عالمی میڈیا کی کوریج حاصل کرے گی بلکہ یہ تحریک کو عالمی تناظر میں بھی معتبر بنائے گی۔۔۔
یہ بھی پڑھیں: 28 مئی کو ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان
ریاستی اداروں کے خطرات
مگر بدقسمتی سے، ایسے معاملات میں بھی مقتدر حلقے اور ان کے زیر اثر ادارے اس معاملے کو طاقت، دباو اور اندھی انتقامی سیاست کے ذریعے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی سٹاک مارکیٹس میں شدید مندی
ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اثرات
ایسا رویہ نہ صرف ملکی داخلی سطح پر عدم استحکام کو بڑھائے گا بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف مزید خدشات اور شکوک پیدا کرے گا۔۔۔
یہ بھی پڑھیں: شاہزیب خان: لگاتار سنچریاں بنانے والے اوپنر جو بابر اور سعید انور کے مداح ہیں
تاریخ سے سبق
ہمیں تاریخ سے سبق لینا ہوگا۔۔۔ جب بھی کسی ریاست نے اپنے ہی شہریوں کے حقوق پامال کیے، ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی تو نتیجہ صرف بدنامی اور داخلی انتشار کی صورت میں نکلا۔۔۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے اپنے گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام کے حوالے سے وضاحت جاری کر دی
جمہوری آزادیوں کی اہمیت
یہ پاکستان کے ان لاکھوں نوجوانوں، تارکین وطن اور حق کے متلاشیوں کے جذبات کی نمائندگی ہے جو موجودہ نظام سے نالاں ہیں۔۔۔ یہ شرکت ایک نئی جہت دے سکتی ہے مگر اس سب کے باوجود، ہمارے لئے لازم ہے کہ ہم ہر قسم کے سیاسی اور جذباتی تعصبات سے بالاتر ہو کر انسانی حقوق، شہری آزادیوں کے اصولوں کی حمایت کریں۔۔۔
نتیجہ
اگر ہم واقعی ایک مہذب، باوقار اور آئینی ریاست بننا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں ہر شہری کے انسانی حقوق کا احترام کرنا سیکھنا ہوگا۔۔۔ یہی وہ بنیاد ہے جس پر ایک مضبوط، منصف اور جمہوری پاکستان کھڑا ہو سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’[email protected]‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔