لاہور ہائیکورٹ: قتل کے مقدمے میں 100 سال سزا پانے والے مجرم کی اپیل خارج
لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے قتل کے مقدمے میں 100 سال سزا پانے والے مجرم کی اپیل خارج کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کا 1028 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش
فیصلے کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ملزم صغیر حسین کی درخواست پر 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے فیصلے میں لکھا کہ مجرم صغیر حسین نے اپنی رہائی کیلئے ایک مرتبہ پھر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا، درخواست گزار کے مطابق وہ 1989 سے جیل میں قید ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے زمبابوے کو شکست دے کر سریز اپنے نام کر لی
سپریم کورٹ کا فیصلہ
لاہور ہائیکورٹ نے مجرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کی، مجرم نے سزا کم کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، سپریم کورٹ نے مجرم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ تین بار عمر قید کی سزا الگ الگ چلے گی، جس کے بعد مجرم کی کل سزا 100 برس ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلامی نظریاتی کونسل میں اہم تبدیلیاں متوقع
سزا معافی کی درخواست
پاکستان پریژن رولز 1978 کے تحت مجرم نے سزا معافی کی درخواست دی، 100 برس سزا ہونے کے باعث مجرم صغیر حسین 59 برس کی سزا معاف کرانے میں کامیاب ہو گیا، مجرم کی تاحال ساڑھے چار برس کی قید باقی ہے۔
جسٹس امجد رفیق نے فیصلے میں لکھا کہ مجرم صغیر حسین کی جانب سے بتایا گیا کہ اس کی دوران ٹرائل ڈیرھ برس کی قید کو صرف ایک مرتبہ کاؤنٹ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف چینی کی برآمد کے خلاف تھے، محمد مالک کا دعویٰ
قانونی پیچیدگیاں
جسٹس امجد رفیق نے فیصلے میں کہا کہ یہ کیس کسی ناول کی کہانی کی صورتحال ہے۔
فیصلے میں تحریر ہے کہ پریزن رولز کے تحت ایک بار عمر قید کی سزا 25 سال ہو گی، پندرہ برس سزا کاٹنے کے بعد ملزم سزا معافی کی اپیل دائر کرنے کا حقدار ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 4 کروڑ 10 لاکھ روپے مالیت کی اسمگل شدہ اشیاء اور ٹرالر ضبط
معافی کے طریقہ کار
پریزن رولز 218 کے مطابق سیکشن 401 کے تحت ہونے والی سزا معافی سپشل معافی ہے جو حکومت عوامی تہواروں پر کرتی ہے۔
عدالتی معاون کے مطابق کوئی ریکارڈ اور قانونی دستاویزات پیش نہیں کی گئیں جس کے تحت سزا معاف کی گئی۔
ملزم کی سزا
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ملزم کی سزا کو سنگل سزا کے طور پر دیکھا جائے گا، جس کے نتیجے میں دوران ٹرائل قید کو بھی ایک بار ہی گنا جائے گا۔
واضح رہے کہ ملزم صغیر حسین سمیت دیگر کے خلاف لاہور کے تھانہ وحدت کالونی میں 24 اگست 1989 کو قتل سمیت دیگر دفعات کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔








