کیا عروج تھا، کیا زوال ہے۔۔۔آخری مغل بادشاہ کی پڑپوتی سلطانہ بیگم سڑک کنارے چائے کا کھوکھا لگانے پر مجبور ہوگئی۔

زندگی کا عرو ج و زوال
اسلام آباد (ویب ڈیسک) زندگی میں عرو ج و زوال معمول ہے اور مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی بہوسلطانہ بیگم اپنے شوہر کے انتقال کے بعد سڑک کنارے چائے کا کھوکھا لگانے پر مجبور ہوگئی تھیں لیکن پھر سڑک بننے کی وجہ سے وہ جگہ بھی چھوڑنا پڑی، یہ کہانی انہوں نے خود اپنی ایک ویڈیو میں بتائی۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل ساحر شمشاد مرزا کی عراقی وزیرِ اعظم ، آرمی چیف اور وزیر دفاع سے ملاقاتیں
سلطانہ بیگم کی مشکلات
سلطانہ بیگم کا کہنا ہے کہ 1980ء میں شوہر کا انتقال ہوا تو چھ بچوں کے ساتھ بہت پریشان تھی، پیٹ بھرنے کے لیے کچھ نہیں تھا۔ گھر بیٹھے بہت مزدوری کی، روٹیاں بنا کر دیں، آٹا، دال، چاول بنایا، چوڑی بنانا شروع کی، لیکن آمدن اتنی نہیں تھی کہ گزارا ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا بڑا سائبر اٹیک، اہم بھارتی سائٹس اور ہزاروں سرویلنس کیمرے ہیک
چائے کی دکان کا قیام
پھر فٹ پاتھ پر چائے کی دکان (کھوکھا) لگالی لیکن جگہ پر قانونی حق نہیں تھا۔ جب سڑک نکلی تو سرکاری جگہ چھوڑنا پڑی۔ کپڑے کے کاروبار کا سوچا، مگر اس میں بھی نقصان ہوگیا۔ ہر موتی پروانے کا کام کیا، بچوں کے لیے سب کچھ کیا، اس طرح سے زندگی گزاری۔
یہ بھی پڑھیں: باباجی! جوتیاں مار لیں پر اللہ کے واسطے ایسی بات مت کریں، میں آپ سے حساب کتاب لوں گا؟ یہ سب کچھ مجھ سے زیادہ آپ کا ہے، گناہ گار مت کریں
مشکلات کا سامنا
ان کا مزید کہنا تھا کہ اماں بریڈ دیتی تو بچوں کو کہتی کہ پانی میں بھگو کر کھالیں اور پانی پی لیں۔ کئی بار اپنے گھر اور پنشن میں اضافے کے لیے سرکار کو درخواست کی، غداروں کو بہت کچھ ملا لیکن وفادار کے خاندان کو صرف اڑھائی سو روپے پنشن ملی، پھر چار سو روپے ہوگئی جو 29 سال لی۔
یہ بھی پڑھیں: میر علی میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن ، دو خوارج ہلاک
آخری حالات
پھر 2010 سے چھ ہزار پنشن ہوگئی۔ کرائے کے مکان میں رہ کر، بیماری کی حالت میں اس کم سے گزارا نہیں ہوسکتا، افسوس کی بات ہے، ہمارا خاندان بہت اعلیٰ ہے لیکن نصیب شاید اعلیٰ نہیں تھا۔
ٹویٹر پر رائے
Heart wrenching story of Sultana Begum’s travails in her own voice. The great grand daughter in law of the last #Mughal Emperor Bahadur Shah Zafar. One had read stories in the press about her selling tea. Seeing this was unreal. #History doesn’t just fade — it’s often abandoned. pic.twitter.com/8oS7irn66y
— Raza Ahmad Rumi (@Razarumi) July 9, 2025