حسن علی نے ’’کنگ کرلے گا‘‘ جملہ کیوں کہا تھا؟ وضاحت سامنے آگئی

حسن علی کا بابر اعظم کے بارے میں بیان
کراچی: پاکستان ٹیم کے فاسٹ بولر حسن علی نے کہا کہ بابر اعظم نے اپنی کارکردگی اور رویے سے ثابت کیا کہ وہ اس دور کے سب سے بہترین بیٹر ہیں، ہم سب نے ہی انھیں ’’کنگ‘‘ کا لقب دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی پر افغانستان کا بیان بھی آگیا
بابر اعظم کی قیادت کی تعریف
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ ’’کرکٹ پاکستان‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں حسن علی نے کہا کہ اگرچہ وہ بدقسمتی سے ٹرافی نہیں جیت سکے لیکن پاکستان کے بہترین کپتانوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: انسدادِ تمباکو نوشی آرڈیننس 2002 پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ
کنگ کرلے گا: ایک وضاحت
انہوں نے ایک بار پھر اپنے مشہور جملے ’’کنگ کرلے گا‘‘ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ جملہ صرف زبان نہیں بلکہ دل سے نکلا تھا۔ ویرات کوہلی، کین ولیمسن، سٹیو سمتھ اور جو روٹ جیسے بڑے کھلاڑی ان کی بیٹنگ کی تعریف کرتے ہیں، اگر آپ کسی سے پوچھیں کہ بابر کا کور ڈرائیو بہتر ہے یا کوہلی کا تو اکثر لوگ بابر کو ترجیح دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 11 سال کی عمر میں کیا ہوا تھا؟ اداکارہ اور رقاصہ خوشبو نے زندگی کے اہم پہلوؤں سے پردہ اٹھا دیا
بابر کے ساتھ اپنے سفر کا ذکر
حسن علی نے کہا کہ میرا اور بابر کا ڈیبیو ایک ہی وقت ہوا، میں نے انھیں کرکٹ میں اْبھرتے، رنز بناتے اور محنت کرتے دیکھا، وہ پاکستان کرکٹ کے بادشاہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کی بحالی شروع
مستقبل کے بارے میں حکمت عملی
ایک سوال کے جواب میں فاسٹ بولر نے کہا کہ مستقبل میں ٹی ٹوئنٹی یا ون ڈے کو چھوڑ سکتا ہوں لیکن جب تک فٹنس ہے ٹیسٹ کرکٹ نہیں چھوڑوں گا۔
یہ بھی پڑھیں: حج درخواستوں کی وصولی،نامزد بینکوں کو ہفتہ اور اتوار کھلے رکھنے کا فیصلہ
مشقت کے نتائج
حسن علی نے کہا کہ جو مشکل وقت میں نے دیکھا اور محنت کی اب اس کا صلہ مل رہا ہے، انگلینڈ میں ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ کے دوران بولنگ ردھم اچھا اور فٹنس بھی زبردست ہے، سب کچھ درست سمت میں جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاستدانوں نے ضیاء الحق اور مشرف کا دور ختم ہونے پر بھی اپنی اور ملک کی سمت درست نہ کی، دولت اور جائیدادوں میں اضافہ کرنے میں لگے رہے۔
ٹیم کی ذمہ داریاں
انہوں نے کہا کہ میری ذمہ داری پرفارم کرنا ہے جبکہ ٹیم میں شمولیت پی سی بی، کپتان اور مینجمنٹ کی صوابدید ہے، میری کوچ اور کپتان سے بات چیت ہوئی، انہوں نے واضح پلان دیا جس پر عمل کر رہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کا سعودی حکومت کے خلاف بڑا بیان
اعتماد اور دباؤ
فاسٹ بولر نے کہا کہ ٹیم مینجمنٹ نے مجھے مستقبل کے لیے مثبت اور واضح ہدایات دی ہیں، جب کھلاڑی کو مینجمنٹ کی طرف سے واضح پیغام ملے تو اس میں اعتماد آتا ہے، اگرچہ دباؤ بھی بڑھ جاتا ہے لیکن میرے لیے معاملات واضح ہونا خوشی کی بات ہے۔
آنے والی چیلنجز
ایک سوال پر حسن علی نے کہا کہ میں تینوں فارمیٹس کھیلنا چاہتا ہوں، ٹی ٹوئنٹی میں پیسہ اور گلیمر کے ساتھ دباؤ بھی کم ہوتا ہے، دنیا بھر میں بہت زیادہ لیگز ہیں، اگر آپ سال میں 3 یا 4 بھی کھیل لیں تو کافی رقم کما لیتے ہیں۔ البتہ اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو ریڈ بال کرکٹ میری محبت ہے، میں چاہے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سے ریٹائر ہو جاؤں لیکن جب تک فٹنس ہے میں ٹیسٹ چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، ٹیسٹ میں پرفارم کرنا ہی اصل امتحان ہوتا ہے۔