چودھری اختر علی قوم کے لیے تڑپ رکھتے تھے، انہیں قیام پاکستان سے قبل قائداعظم کو اسلامیہ کالج جالندھر میں مدعو کرنے کا اعزاز بھی حاصل تھا

مصنف: رانا امیر احمد خاں

قسط: 92

یہ بھی پڑھیں: پہلگام ڈرامہ : بھارتی میڈیا نے 27 افراد کی لاشیں کیوں نہیں دکھائیں۔۔۔؟ دفاعی ماہرین نے سنجیدہ سوال اٹھا دیئے۔۔۔۔ حقائق پر مبنی ویڈیو بھی دیکھیں

کراچی میں یوتھ موومنٹ کی تنظیم

کراچی میں یوتھ موومنٹ کی تنظیم کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لئے میں نے کراچی شہر کی علمی، انتظامی، سماجی اور کاروباری اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔ ان میں کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر جناب پروفیسر اشتیاق حسین قریشی، ڈی آئی جی پولیس، قائداعظم کے ساتھی جی الانہ کے فرزند پیار علی الانہ، جناب حاتم علوی، کاروباری و سماجی شخصیت، روزنامہ جنگ کے چیف ایڈیٹر میر خلیل الرحمن اور روزنامہ مارننگ نیوز کے مدنی صاحب اور دوسرے حضرات سے ملاقاتیں مفید رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نوشکی میں بے گناہ 4 اینکر ڈرائیور قتل، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی شدید مذمت

کراچی کا مجموعی تاثر

مجھے کراچی میں مجموعی تاثر ملا کہ کراچی کے بیشتر لوگ صوبائی تعصب میں دھنسے ہوئے ہیں اور مجھے حیرت سے تکتے ہیں کہ آخر پنجاب سے مجھے کیوں بھیجا گیا ہے۔ یوتھ موومنٹ کی تنظیم کے لئے وہ کیوں لاہور سے تشریف لائے ہیں۔ سید زاہد حسین ان کے دوست اور سید قاسم رضوی کے دوست چودھری اختر علی ایک محب وطن شخصیت تھے، ان کا دسترخوان بھی بہت کھلا تھا مجھے کئی بار ان کے آفس میں ان کے ساتھ لنچ کرنے کا شرف حاصل ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: احد رضا نے نیٹ فلکس سیریز میں بولڈ سین کرنے کی وجہ بتادی

چودھری اختر علی کی خدمات

وہ جالندھر کالج میں جب قیام پاکستان سے قبل زیر تعلیم تھے تو قائداعظم کو اسلامیہ کالج جالندھر میں مدعو کرنے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔ چودھری صاحب تحریک پاکستان کے پرانے کارکنوں میں سے تھے اور یہ تڑپ رکھتے تھے کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی قائداعظم کے ویژن کے مطابق پاکستان کو ویلفیئر سٹیٹ بنانے کے لئے پاکستانی قوم کی تعلیم اور تربیت کا بہتر نظام بنایا جائے۔ چودھری صاحب سے مجھے اپنے ایک سالہ قیام کراچی کے دوران بے حد تعاون ملا۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی او ممالک کے اعلیٰ سطحی وفد کا شالیمار گارڈن سمیت دیگر تاریخی مقامات کا دورہ

مشکلات کا سامنا

کراچی میں کام کرتے ہوئے مجھے دو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پہلی مشکل مالی تھی کہ مجھے لاہور یوتھ موومنٹ ہیڈ آفس سے وہ تعاون نہیں مل سکا جس کی مجھے تحریری یقین دہانی کروائی گئی تھی۔ کراچی میں میری تقرری بطور چیف آرگنائزر کراچی یوتھ موومنٹ کرتے ہوئے میرے تعیناتی لیٹر میں مجھے 700 روپیہ ماہانہ مشاہرے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔

سید قاسم رضوی اپنے وعدے کے مطابق مجھے رقم بھیجتے رہے، مگر یوتھ موومنٹ ہیڈ آفس لاہور کی جانب سے یہ وعدہ وفا نہ ہوا۔ میرے کراچی میں ایک سالہ قیام کے دوران ایک ماہ بھی بقیہ ساڑھے تین سو روپے ماہانہ آنریریم کی رقم مجھے موصول نہ ہو سکی جس کے باعث اپنے فرائض کی ادائیگی میں دشواری پیش آرہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فضیلہ قاضی نے صدارتی ایوارڈ سے متعلق اہم وضاحت پیش کی

سینئر دوست کے منفی رویے

دوسری مشکل جس کا مجھے کراچی میں سامنا ہوا وہ لاہور یوتھ موومنٹ ہیڈ آفس میں بیٹھے ہوئے ہمارے عمر میں سینئر دوست چودھری شاہ محمد تھے، جنہوں نے اگست 1965ء سے میرے خلاف منفی کاررائیوں کو اپنا شعار بنایا ہوا تھا۔

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...