سرپلس ایل این جی کھپانے کے لیے گھریلو گیس کنکشن پر پابندی اٹھانے پر غور شروع

پیٹرولیم وزارت کا گیسی کنکشنز پر پابندی ہٹانے پر غور
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزارت پیٹرولیم نے سرپلس ایل این جی کھپانے کے لیے گھریلو گیس کنکشن پر پابندی اٹھانے کی امکانات پر غور شروع کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
ایم ایل این جی درآمد معاہدے کی صورتحال
نجی ٹی وی سماء نیوز نے وزارت پیٹرولیم کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پابندی ہٹانے کے حوالے سے گیس پریشر اور درآمدی لاگت پر ایک اسٹڈی شروع کی گئی ہے۔ قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کا معاہدہ 2030 میں ختم ہورہا ہے۔ معاہدہ ختم ہونے کے بعد سالانہ 4 ارب ڈالر کی ایل این جی منگوانا پڑے گی۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی: بیرسٹر گوہر علی
گھریلو صارفین کے ٹیرف کا موازنہ
ذرائع کے مطابق گھریلو صارفین کا ٹیرف 1800 جبکہ درآمدی ایل این جی کا 3500 ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔ سردیوں میں درآمدی ایل این جی گھریلو صارفین کو دینے سے 250 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حوالہ ہنڈی میں ملوث 2 ملزم گرفتار، 72 لاکھ روپے برآمد کر لئے گئے
سرپلس ایل این جی کا اثر
پاور سیکٹر کی طلب کم ہونے کی وجہ سے درآمدی ایل این جی سرپلس ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے مقامی گیس کی پیداوار روکنی پڑ رہی ہے۔ گیس پائپ لائنز پھٹنے سے بچانے کے لیے مقامی پیداوار روکنا ضروری ہے۔ ایل این جی کے سرپلس ہونے کی وجہ سے حکومت 5 کارگوز مؤخر بھی کرچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا عندیہ
نئے گھریلو کنکشنز کی درخواستوں کی صورتحال
واضح رہے کہ کم ریکوری اور گیس کی قلت کی وجہ سے گھریلو کنکشنز پر 2019 میں پابندی لگا دی گئی تھی۔ 300 ایم ایم سی ایف ڈی سے 40 لاکھ صارفین کو نئے کنکشنز مل سکتے ہیں۔ اس وقت نئے گھریلو گیس کنکشنز کی 35 لاکھ سے زائد درخواستیں زیر التوا ہیں۔
پابندی ہٹانے کا فیصلہ
ذرائع وزارت پیٹرولیم کے مطابق اگر پابندی ہٹائی گئی تو سیکیورٹی جمع کرانے والے 3 لاکھ صارفین کو ترجیح دی جائے گی۔ اسٹڈی مکمل ہونے کے بعد وفاقی کابینہ کو سمری بھیجی جائے گی، جو گھریلو گیس کنکشنز پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ کرے گی۔