سانحہ سوات، انکوائری رپورٹ میں ہوشربا انکشافات

سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں پولیس کے دفعہ 144 پر عمل نہ کروانے اور 1122 سوات کے ایمرجنسی افسر کے بنا بتائے چھٹی پر جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایسے مرد، خواتین کی کمزوری ہوتے ہیں جو ۔ ۔ ۔ اداکارہ اریج چوہدری نے بھارتی صحافی کو انٹرویو میں دل کی بات بتادی
ایمرجنسی کے دوران بے قاعدگیاں
جیو نیوز کے مطابق انکوائری رپورٹ میں سانحے کے وقت موجود ڈی جی ریسکیو 1122 کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے، جو واقعہ کے روز بغیر بتائے چھٹی پر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بی بی سی کی 100 خواتین: ‘سیکس کی علامت’ کہلائی جانے والی اداکارہ جنہوں نے اپنی شہرت کو ایڈز کے خلاف استعمال کیا
دیگر عہدیداروں کے خلاف کارروائی
اس کے علاوہ رپورٹ میں ڈپٹی کمشنر سوات، سابق ایڈیشنل ڈی سی ریلیف اور 2 غوطہ خوروں کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ کے تاریخی کارنامہ کے بعد امریکی سرمایہ کاری سمٹ میں شریک پاکستانیوں کا کس طرح استقبال ہوا؟ قوم کے سرفخر سے بلند کردیئے
متعلقہ اداروں کے افسران
ٹاؤن میونسپل افسر (ٹی ایم او) بابو زئی سوات اور محکمہ آبپاشی کے گیج ریڈر، انچارج ریسکیو 1122 کنٹرول روم سوات، ڈپٹی ڈائریکٹر نارتھ ایریگیشن اور محکمہ آبپاشی کے 2 افسران کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ کی کارروائی کی منظوری
ذرائع کے مطابق وزیراعلی نے انکوائری رپورٹ کی روشنی میں کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائی کی منظوری دے دی۔