گورا تو ونڈ سکرین سے ٹکرایا اور پسلی تڑوا بیٹھا، جیپ چلنے کے قابل نہ رہی، جنگل سڑک سے دور، شدید سرد رات، ہاتھ میں بندوقیں تھیں، شکار کا شوق ختم ہو گیا

مصنف کی تفصیلات
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 226
یہ بھی پڑھیں: سٹیج اداکارہ روبی انعم نے شوہر کو ماضی کے افیئر ز کے بارے میں کیا بتایا ؟
حادثہ کی تفصیلات
گورا تو ونڈ سکرین سے ٹکرایا اور "رب کیج" (پسلی) تڑوا بیٹھا۔ جیپ کا بھی کافی نقصان ہوا اور چلنے کے قابل نہ رہی۔ جنگل، سڑک سے دور، شدید سرد رات۔ بڑی مشکل سے گورے کو سہارا دے کر مین روڈ پر پہنچے۔ ہاتھ میں بندوقیں تھیں۔ کسی بھی آتی گاڑی کو ہاتھ دیتے وہ بندوقیں دیکھ کر رفتار اور بڑھا دیتا۔ تھوڑی دیر بعد عقل آئی۔ بندوقیں زمین پر رکھیں۔ آتے ٹرک کو ہاتھ دیا تو وہ رک گیا۔ رکا تو بندوقیں بھی اٹھائیں۔ ٹرک میں سوار ہو ئے۔ ٹرک ڈرائیور بیچارہ ڈر گیا۔ اسے ساری صورت حال بتائی تو اس کی جان میں جان آئی۔ پنڈ دادنخاں پہنچے۔ گورے کی 2 پسلیاں ٹوٹی تھیں۔ وہ کہنے لگا؛ "زندگی میں پہلی بار بغیر سیٹ بیلٹ کے گاڑی میں بیٹھا تھا اور آج ہی حادثہ ہو گیا۔ میرا شکار کا شوق بھی آج ختم ہو گیا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: عالمی فوجداری عدالت نے افغان طالبان کے سپریم لیڈر اور چیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
یادگار لمحے
اگلے روز کھاریاں آئے۔ وہ رات، وہ حادثہ جب بھی یاد آتا ہے دل کو اداس کرتا ہے۔ اپنی حماقت پر بھی ہنسی آتی ہے کہ کیا ضرورت تھی اتنی دور جا کر شکار کھیلنے کی۔ شاید گوری چمڑی کے چکر میں۔
یہ بھی پڑھیں: سوات میں زمین کا تنازع، بھائیوں نے ایک دوسرے پر گولیاں چلادیں، 2 جاں بحق
مرغابی کے شکار کی کہانی
ہاں شکار کی ایک اور کہانی بھی یاد آگئی مرغابی کے شکار کی کہانی ہے۔ جب تک انسان کو کسی خطرے کا پتہ نہیں ہوتا وہ خود کو بہت بہادر سمجھتا ہے۔ یہ بھی کچھ ایسی ہی بات تھی۔ ہوا یوں کہ میرے ہم زلف خلیل بھائی اپنے بچوں سمیت ہمارے پاس رہنے کھاریاں آئے ہوئے تھے۔ لالہ اعجاز مرغابی کے شکاری تھے۔ دسمبر سے مارچ تک یہ پرندہ ہجرت کرکے ہمارے دریاؤں اور جھیلوں کو رونق بخشتا ہے۔ دریائے جہلم بھی ان کا مسکن ہوتا تھا۔ ہم سب (عمر، احمد، خلیل بھائی، اوزیر(خلیل بھائی کا بیٹا) میں اور لالہ کے ساتھ شکار کے لئے "پران" (دریا جہلم کے کنارے سرائے عالم گیر تحصیل کا بڑا اور مشہور گاؤں۔ جہاں کے رہنے والوں کی اکثریت بیرون ملک خاص طور پر یورپ آباد ہے۔یہاں لالہ کے جاننے والے بہت سے لوگ تھے۔) پہنچے۔
یہ بھی پڑھیں: شادی پر پیسے لوٹنا نوجوان کا جرم بن گیا، جان سے ہاتھ دھو بیٹھا
شکار کا منظر
گاڑی کھڑی کرکے پیدل دو کلومیٹر کی مسافت طے کرکے دریا کنارے چلے آئے۔ موسم اچھا، ہوا خوشگوار اور چمکتی دھوپ جہلم کے پانیوں کو موتیوں جیسی رنگت دے رہی تھی۔ خوشگوار موسم میں بچوں کی خوشی کی ایک وجہ کشتی کی سیر بھی تھی۔ یہ تینوں اس وقت پانچ چھ سال کی عمر کے تھے۔ دریائے جہلم کے پانیوں پر تیرتی کشتی دوسرے کنارے جا لگی جو مرغابیوں کا ٹھکانہ تھا۔ بچوں اور خلیل بھائی کو دریا کے کنارے وسیع گھاس کے میدان میں چھوڑا جہاں سے بہتے دریا کا نظارہ دلفریب تھا۔ لالہ، میں اور گائیڈ شکار کے لئے سرکنڈوں کے بیلے کی طرف بڑھے۔ بچے خلیل بھائی کے ساتھ کھیلتے اور گھر سے ساتھ لائے ٹفن پر بھی ہاتھ صاف کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: منہ پر چاند ماریں گے اور ساتھ بیٹھ کر، سامنے مرغ بنا کے، دل کی باتیں گانے کی زبردست پیروڈی
مرغابیوں کا شکار
مرغابی کے شکار میں نہ انسان بول سکتا ہے اور نہ ہی سانس اونچی لے سکتا ہے۔ لالہ کیچڑ ملے پانی سے گزرتے وہاں تک جا پہنچے جہاں وہ مرغابیوں کی آواز سن سکتے۔ پانی پر تیرتا یہ پرندہ انتہائی جاذب نظر تھا۔ رنگ رنگ کے پرندے پانی کی سطح پر تیرتے لالہ کی آمد سے بے خبر شرارتیں کرتے بھلے لگ رہے تھے۔ اس خوبصورت پرندہ کی کئی قسمیں ہیں۔ چھوٹی، بڑی، بھاری اور ہلکی۔ قریب پہنچ کر لالہ جی نے دو فائر کئے۔ 2 ہی مرغابیاں نشانہ بنی اور باقی فضا میں اڑ کر فضا ء کو شاندار رنگ دے گئیں۔ یوں لگا جیسے بہت سے چھوٹے چھوٹے ہوائی جہازوں نے بیک وقت ٹیک آف کیا ہو۔ زمین کے پرندے آسمان کو بھی خوبصورت رنگوں میں سجادیتے ہیں۔ کمال قدرت۔ لالہ پانی میں تیرتے شکار ہوئی مرغابیوں تک پہنچے، تکبیر اور چاقو اکھٹے ہی ان کی گردن پر پھیرے۔ اب وہ کھانے کے لئے حلال تھیں۔ یہی آج کا شکار تھا۔ واپس ہوئے اور کھاریاں چلے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: ماتحت عدلیہ کے 2 ججز کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس
نتیجہ
راستے میں لالہ کہنے لگے؛ "سر! بڑی غلطی ہو گئی۔ یہ کشتی نہیں "مچھوا" تھا (مچھوا کشتی کی طرح نیچے سے لمبوترا نہیں بلکہ چپٹا ہوتا ہے اور کشتی کی نسبت جلد پانی میں الٹ جاتا ہے۔) اللہ نے کرم کر دیا تھا کہ ہم اسی سے دریا کے آر پار گئے تھے۔" لالہ نے تو اپنی سادگی میں یہ بیان کر دیا تھا مگر مجھ پر خوف طاری ہو گیا۔ شکار کا گوشت پکانا آسان نہیں۔ لالہ ہی نے کسی ماہر سے پکوا کر ہمیں دیا تھا۔ یقین کریں بہت لذیذ تھا۔ (جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔