غزہ جنگ بندی مذاکرات اسرائیلی افواج کے انخلا پر اختلافات کے باعث تعطل کا شکار

غزہ میں جنگ بندی کی مذاکرات میں تعطل
غزہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے جاری مذاکرات اسرائیلی افواج کے فلسطینی علاقے سے انخلا پر اختلافات کے باعث تعطل کا شکار ہو گئے، جیسے کہ دوحہ میں مذاکرات سے واقف فلسطینی اور اسرائیلی ذرائع نے ہفتہ کو رائٹرز کو بتایا۔
یہ بھی پڑھیں: اوورسیز پاکستانیوں کے لیے 5 سال پرانی گاڑی پاکستان لانے کی اجازت
مذاکرات کی صورت حال
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ یہ بالواسطہ مذاکرات، جو امریکا کی تجویز کردہ 60 دن کی جنگ بندی سے متعلق ہیں، جاری رہنے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: مظفر گڑھ میں بچے کے ساتھ اجتماعی درندگی، 5 مشتبہ افراد گرفتار
اسرائیل کے حملے
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق مذاکرات کی معلومات سے واقف 2 فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ بات چیت اس وجہ سے رکی ہوئی ہے کہ اسرائیل اپنی فوج کو غزہ میں رکھنے کی تجویز دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف پاکستانی گلوکار عاصم اظہر کی منگنی ٹوٹ گئی، حیران کن انکشاف
غزہ میں انسانی جانوں کا ضیاع
مذاکرات کے دوران بھی اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، اور غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے ہفتے کے روز 20 سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہینے میں ایک بار سنگتروں کا معائنہ: یوراج سنگھ کی تنظیم کا خواتین کی چھاتیوں سے متعلق اشتہار کیوں متنازعہ ہوا؟
عینی شاہدین کی گواہی
بسام حمدان نے کہا کہ ہم سب یہاں اس لیے آئے تھے، کیوں کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ یہ علاقہ محفوظ ہے، جب ہم سو رہے تھے، تو ایک دھماکا ہوا، جہاں دو لڑکے، ایک لڑکی اور ان کی ماں موجود تھے، دھماکے کے بعد ہم نے انہیں چیتھڑوں میں پایا، ان کے جسم کے ٹکڑے بکھرے ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مرغی کا گوشت مزید سستا ہو گیا
اقوام متحدہ کی تشویش
طبی عملے نے کہا کہ ہفتے کو 17 افراد اس وقت شہید ہوئے، جب وہ خوراک کی امداد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 6 ہفتوں میں امداد کے متلاشی 800 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیرف اقتصادی کساد بازاری اور قرضوں کی ادائیگی میں کمی کا سبب بنیں گے، جے پی مورگن چیئرمین کی وارننگ
اسرائیل کا جواب
عینی شاہدین نے برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ لوگوں کو سر اور سینے میں گولیاں لگییں، رائٹرز نے کئی لاشیں سفید کفن میں لپٹی ہوئی دیکھیں، لواحقین نصیر ہسپتال میں رو رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیم سے باہر ہونے کے بعد فخر زمان نے اپنے کرکٹ کیریئر سے متعلق بڑا فیصلہ لے لیا
آئندہ کے خطرات
ہفتے کے روز اقوام متحدہ کی 7 ایجنسیوں نے ایک مشترکہ بیان میں خبردار کیا کہ اگر غزہ میں ایندھن ختم ہو گیا تو یہ ایک ناقابل برداشت نیا بوجھ ہو گا اس آبادی پر جو پہلے ہی بھوک کے دہانے پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیتوکپور نے اپنے آنجہانی شوہر رشی کپور کے بارے میں حیران کن انکشاف کر دیا
مذاکرات کے مقصد
اسرائیل اور حماس کے وفود قطر میں ایک ہفتے سے موجود ہیں، جہاں یرغمالیوں کی مرحلہ وار رہائی، اسرائیلی افواج کا انخلا اور جنگ کے خاتمے پر بات چیت کے لیے ایک نیا دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آذربائیجان کی یوم آزادی پر ترکیہ، پاکستان کے رہنماو¿ں کی شرکت دوستی کی عکاس ہے: الہام علیوف
سیاسی صورتحال
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی، انہوں نے کہا تھا کہ جلد معاہدے کی امید ہے، تاہم، اسرائیلی اور فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ دیرینہ مسائل بدستور حل طلب ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو مریم نواز کے نام سے منسوب کردیا گیا
حماس کے مطالبات
ایک فلسطینی ذریعے نے کہا کہ حماس نے وہ انخلا کے نقشے مسترد کر دیے ہیں جو اسرائیل نے تجویز کیے تھے، جن کے مطابق رفح، شمالی و مشرقی علاقوں سمیت غزہ کا تقریباً 40 فیصد حصہ اسرائیلی کنٹرول میں رہنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سمجھتا ہوں بابر اعظم کو مشکل وقت میں چانس دینا چاہیے تھا، فخرزمان کا پی سی بی کے شوکاز نوٹس پر جواب
امداد اور جنگ کے خاتمے کے معاملات
2 اسرائیلی ذرائع نے کہا کہ حماس چاہتی ہے کہ اسرائیل وہاں تک پیچھے ہٹ جائے جہاں اس نے مارچ سے قبل پچھلی جنگ بندی کے وقت کنٹرول سنبھالا تھا۔ فلسطینی ذرائع نے کہا کہ امداد کی فراہمی اور جنگ کے خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق معاملات بھی رکاوٹ ہیں، یہ بحران مزید امریکی مداخلت سے حل کیا جا سکتا ہے۔
پہلو بہ پہلو مطالبات
حماس کا طویل عرصے سے مطالبہ ہے کہ جب تک جنگ کے خاتمے پر کوئی معاہدہ نہ ہو جائے، وہ باقی ماندہ یرغمالیوں کو آزاد نہیں کرے گی، جب کہ اسرائیل کا اصرار ہے کہ وہ تب تک جنگ ختم نہیں کرے گا، جب تک کہ تمام قیدی رہا نہ ہو جائیں اور حماس کو جنگی قوت اور غزہ میں انتظامیہ کے طور پر ختم نہ کر دیا جائے۔