حکومت نے 2 اہم محکموں کو ضم کر کے نیشنل ایگری-ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی قائم کر دی

نیفسا کا قیام
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے 2 اہم محکموں پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ (ڈی پی پی) اور اینیمل کوارنٹائن ڈپارٹمنٹ (اے کیو ڈی) کو ضم کر کے نیشنل ایگری-ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی (نیفسا) قائم کر دی ہے، جس کا مقصد پاکستان کے زرعی تجارتی ڈھانچے کو عالمی پودوں کے حفاظتی اور خوراکی تحفظ کے معیار کے مطابق جدید بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، نظر بندی کیس پر نیا لارجر بینچ تشکیل
اداروں کا مقصد
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی پی پی کو بین الاقوامی پودوں کے تحفظ کے کنونشن کے تحت قائم کیا گیا تھا، جب کہ اے کیو ڈی کا مقصد غیر ملکی جانوروں کی بیماریوں کے داخلے کو روکنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: زرتاج گل پر 2 مقدمات میں فرد جرم عائد
نئی اصلاحات کی اہمیت
ان دونوں اداروں کو (این اے ایف ایس اے) میں ضم کرنے کا مقصد جدید، سائنسی اور ڈیٹا پر مبنی ادارہ قائم کرنا ہے، جو سینیٹری اور فائٹو سینیٹری (ایس پی ایس) تقاضوں کی تعمیل کو یقینی بنائے، ساتھ ہی اعلیٰ معیار کے زرعی ان پٹس تک رسائی کو فروغ دے کر قومی غذائی تحفظ اور فاضل پیداوار کو ممکن بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا پانی روکنے کی کوشش ہوئی تو ملٹری آپشن کھل جائے گا: چیئرمین واپڈا
نیفسا کا وژن
ڈی پی پی کے اہلکار کے مطابق، نیفسا کا قیام وزارت کے اس وسیع تر وژن کی عکاسی کرتا ہے، جس کے تحت پاکستان کی زرعی برآمدات کو پائیدار بنانا اور پاکستان کو پودوں اور جانوروں کی مصنوعات کا ایک قابل اعتماد ذریعہ بنانا شامل ہے، یہ ادارہ پرانے، فرسودہ ڈھانچوں کی جگہ ایک ٹیکنالوجی سے چلنے والے ادارہ جاتی نظام کو لے کر آئے گا جو بین الاقوامی بہترین طریقوں سے ہم آہنگ ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے پاس دریاؤں کا پانی روکنے کی کوئی سہولت موجود نہیں تو پاکستانی دریاؤں کا پانی کہاں گیا؟ ماہرین نے سوالات اٹھادیے۔
تنقید اور چیلنجز
اگرچہ ڈی پی پی نے پودوں کے تحفظ کے شعبے میں نسبتاً بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، اے کیو ڈی کو عملے کی مستقل کمی کا سامنا رہا، جس سے اس کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ تاہم، باخبر ذرائع نے بتایا کہ ٹڈی دل کنٹرول (جو پہلے ڈی پی پی کی ذمہ داری تھا) اب نیفسا کے دائرہ کار میں شامل ہوگا یا نہیں، اس پر ابھی غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: ٹرانسجینڈرز کیلئے ٹیکنیکل سکلز کی ٹریننگ کا جامع پروگرام شروع
وزارت کی تازہ ترین پیش رفت
ہفتے کے روز وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق، ان اصلاحات کا مقصد پاکستان کی بین الاقوامی تجارتی تقاضوں سے ہم آہنگی بہتر بنانا اور اس کی برآمدی مسابقت میں اضافہ کرنا ہے۔ وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین کی ہدایات پر ڈی پی پی نے گزشتہ 6 ماہ میں کئی اصلاحاتی، اصلاحی، اور تادیبی اقدامات کیے تاکہ ریگولیٹری نظام اور عملی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: وکلاء ملک کی سول سوسائٹی اور عوام سب مل کر بھی کسی گناہ گار کو معافی نہیں دے سکتے, وگرنہ بہت سے لوگ معافی حاصل کرنے کے حقدار بن جائیں گے
اسٹریٹجک منصوبے اور اصلاحات
ادارہ جاتی ڈھانچے کی مجموعی اصلاحات کے حصے کے طور پر، ڈی پی پی نے متعدد اسٹریٹجک منصوبے شروع کیے ہیں، جن میں جانچ کی لیبارٹریوں کو اپ گریڈ کرنا اور جدید انفرااسٹرکچر کا قیام شامل ہے۔ سب سے اہم اصلاحات میں سے ایک درآمدی قوانین پر سائنسی تجزیے کی بنیاد پر نظر ثانی ہے، جس کے نتیجے میں میتھائیل برومائیڈ (MB) جیسے زہریلے کیمیکل کے غیر ضروری استعمال میں نمایاں کمی آئی ہے، اس تبدیلی سے خاص طور پر کپاس، اناج، دالوں اور دیگر اشیا کی درآمد پر فی کنٹینر 30 ہزار سے 40 ہزار روپے کی بچت ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم کیا کریں دھاوا بولیں، بغاوت کریں؟ عمر ایوب
ماحولیاتی پائیداری اور شفافیت
صنعتی حلقوں نے اس اقدام کو کیمیکل کے معقول استعمال اور ماحولیاتی پائیداری کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا ہے۔ وزارت نے انکشاف کیا کہ وفاقی وزیر کی ہدایات پر تفصیلی داخلی آڈٹ کے دوران معلوم ہوا کہ ایک کمپنی مشکوک ذرائع سے میتھایل برومائیڈ درآمد کر رہی تھی، اس پر تیسری پارٹی کے ذریعے تصدیق اور دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد سخت تحقیقات کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 2025-26، ایک اور موٹروے بنانے کیلئے 115 ارب روپے مختص کر دیئے گئے
حکومت کی مؤقف
قواعد کی خلاف ورزی پر مذکورہ کمپنی کا لائسنس فوری طور پر معطل کر دیا گیا، اور پاکستان کسٹمز کے ساتھ مل کر تقریباً 10 لاکھ ڈالر مالیت کی 4 زیرِ کارروائی شپمنٹس کو کلیئر ہونے سے پہلے ہی بندرگاہ پر روک دیا گیا۔ یہ اقدامات نہ صرف خطرناک مواد کے داخلے کو روکنے میں کامیاب رہے، بلکہ وزارت کی بدعنوانی کے خلاف صفر برداشت کی پالیسی کو بھی اجاگر کرتے ہیں، بدعنوانی میں ملوث افسران کے خلاف تادیبی کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اس موقع پر کہا کہ حکومت زرعی اور کوارنٹائن نظام کو بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈھالنے کے لیے پرعزم ہے۔
قانون کی پاسداری کا پیغام
انہوں نے زور دیا کہ جو لوگ قانون کی خلاف ورزی کریں گے یا قومی مفادات سے غفلت برتیں گے ان کے ساتھ کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس اربوں روپے کے سکینڈل کو بے نقاب کر کے حکومت نے شفافیت، منصفانہ مقابلے، اور ادارہ جاتی دیانت داری کے لیے اپنے عزم کا ثبوت دیا ہے۔