غزہ میں آج 29 فلسطینی شہید، برطانوی لیبر پارٹی کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ

غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ
غزہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ 647 ویں دن بھی جاری ہے، صہیونی فورسز کے حملوں اور بمباری میں آج صبح سے اب تک بچے سمیت مزید 29 فلسطینی شہید ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ کی ایم سی آئی کو ریڑھی بانوں سے متعلق پالیسی بنانے کی ہدایت، مرکزی درخواست اور توہین عدالت درخواستیں ایک ساتھ سننے کا فیصلہ
ہلاکتوں کی تفصیلات
ڈان نیوز نے قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں آج شہید ہونے والے 29 فلسطینیوں میں 10 افراد ایک پانی کی تقسیم کے مقام کے قریب مارے گئے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری مسلسل بمباری میں گزشتہ روز پورے علاقے میں 110 فلسطینی شہید ہوئے تھے، جن میں 34 افراد خوراک کی امداد کے انتظار میں امریکی اور اسرائیلی امدادی تنظیم کے دفتر کے پاس موجود تھے۔
بچے کو غزہ سٹی کے سبرا محلے میں الدايا خاندان کے گھر پر حملے کے دوران شہید کیا گیا، اسی حملے میں ایک خاتون جاں بحق اور تین دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔
اسرائیلی حملوں میں مزید کم از کم 10 افراد النصیرات میں، 3 افراد المواسی میں اور 5 افراد مغربی غزہ سٹی میں شہید ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: اہم شخصیت کا “بھیس بدل کر” جنرل ہسپتال لاہور کا دورہ، مریضوں سے کیا کچھ پوچھا ۔۔؟ ویڈیو دیکھیں
امریکہ کی تحقیقات کا مطالبہ
امریکی-فلسطینی سیف اللہ مسلّت کے اہل خانہ، جنہیں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں نے تشدد کر کے شہید کر دیا تھا، امریکہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کرے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
یہ بھی پڑھیں: جن لاپتہ افراد کی گمشدگی کے مقدمات درج ہو چکے پولیس رپورٹس پیش کرے،سندھ ہائیکورٹ
ہلاکتوں کی مجموعی تعداد
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی جنگ نے اب تک کم از کم 57 ہزار 882 افراد کو شہید اور ایک لاکھ 38 ہزار 95 کو زخمی کیا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں اسرائیل میں تقریباً 1,139 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اختر مینگل کا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان
اسرائیل میں احتجاج
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق تقریباً 400 بائیں بازو کے کارکنوں نے گزشتہ شب تل ابیب میں فوجی ہیڈکوارٹر کے قریب فٹ پاتھ پر غزہ میں اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والے بچوں کے لیے خاموش احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے شمعیں روشن کیں اور ان بچوں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں، جو اسرائیل کی جانب سے 18 مارچ کو جنگ بندی توڑ کر بمباری دوبارہ شروع کرنے کے بعد شہید ہوئے، ہر تصویر پر بچے کا نام، تاریخ، جائے وفات اور موت کے وقت کی عمر درج تھی۔
برطانوی حکمران جماعت کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
تقریباً 60 لیبر ارکان پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ برطانیہ فوری طور پر فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرے، یہ مطالبہ اسرائیلی وزیر دفاع کے اُس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے غزہ کے تمام باشندوں کو رفح کے کھنڈرات میں ایک کیمپ میں زبردستی منتقل کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔
برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ کے مطابق ان ارکان پارلیمنٹ نے جمعرات کے روز برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کو ایک خط بھیجا، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ میں نسلی بنیادوں پر لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے وزیر خارجہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اقدامات کریں تاکہ اسرائیلی حکومت کو رفح کا منصوبہ عملی جامہ پہنانے سے روکا جا سکے اور اس سے آگے بڑھتے ہوئے فلسطینی ریاست کو فوری طور پر تسلیم کیا جائے۔
یہ خط اس وقت بھیجا گیا ہے، جب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں اسی طرح کی اپیل کی تھی۔
ارکان پارلیمنٹ نے اپنے خط میں لکھا کہ ہم بہت تشویش اور ہنگامی صورتحال کے تحت یہ خط لکھ رہے ہیں کہ اسرائیلی وزیر دفاع نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ تمام فلسطینی شہریوں کو غزہ سے زبردستی نکال کر رفح کے تباہ شدہ شہر میں ایک کیمپ میں منتقل کریں گے، اور انہیں وہاں سے نکلنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اسرائیلی وزیر دفاع کے منصوبے کو اسرائیل کے ایک معروف انسانی حقوق کے وکیل، مائیکل سفارڈ، نے ’انسانیت کے خلاف جرائم کا عملی منصوبہ‘ قرار دیا ہے۔
ان کے مطابق یہ منصوبہ غزہ کے جنوبی کنارے پر آبادی کو منتقل کرنے اور بعد ازاں غزہ سے باہر ملک بدر کرنے کی تیاری ہے، یہ ایک درست وضاحت ہے، مگر ہمارے خیال میں اس سے بھی زیادہ واضح اصطلاح موجود ہے، اور وہ ہے ’غزہ کی نسلی صفائی‘۔