وہ گالیاں نہیں، چیخیں، اچھا ہوتا اس کا حال پوچھا ہوتا، تجزیہ نگار انیق ناجی نے “وائرل چاچا” کی ویڈیو کے بعد صورتحال کا نقشہ کھینچ دیا

بارش میں پریشانی: ایک ادھیڑ عمر شخص کی کہانی
لاہور (ویب ڈیسک) بارش کے پانی میں پریشانی سے دوچار ایک ادھیڑ عمر شخص نے ریاستی ذمہ داران کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے جس پر اسے گرفتار کرلیا گیا اور معافی منگوائی گئی۔ جس کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد تجزیہ نگار انیق ناجی نے بھی اپنا موقف پیش کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ اور نیتن یاہو قریبی دوست، یوکرین کی جنگ روکنا ترجیح ہوگی، ملیحہ لودھی
انیق ناجی کا نقطہ نظر
سوشل میڈیا پر انیق ناجی کا کہنا تھا کہ "ایک مجبور دکھی آدمی جو بارش میں کھڑے گندے پانی سے اپنی موٹر سائیکل پر گزر رہا ہے، جلا ہوا مزاج لیے وہ دو گالیاں نکال دیتا ہے۔ وہ گالیاں نہیں تھیں اس کا سسکنا تھا، اس کی چیخیں تھیں۔ وہ سینہ پھاڑ کر اپنا حال بتا رہا تھا۔ رو نہیں سکتا تھا، بھیک نہیں مانگ رہا تھا۔ اچھا ہوتا اس کا حال پوچھا ہوتا، اس کے آنسو پونچھے ہوتے۔ اس سے معافی مانگی جاتی کہ سختی سے تم اور لاکھوں اور بھی، دیوانے ہو چکے ہیں اور دیوانوں کی گالی، جرم نہیں ہے۔ کم سے کم یہ کہ نظر انداز کر دیا ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کی جنگی مشقیں پورے زور و شور سے جاری
پولیس کی کارروائی
مگر نہیں، اسے اٹھانا بھی تھا، پولیس کے پہرے میں معافی بھی منگوانی تھی کیونکہ رعب رکھنا تھا۔ نتیجہ یہ ملا کہ چار چاچے اور کھڑے ہو گئے اور اب ٹک ٹاک پر ان کی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں۔ خدا ایسے رعب سے بچائے جو صرف ڈنڈے پر قائم ہو، اگر دلوں میں احترام نہیں تو کچھ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین عمران خان ہیں، بیرسٹر گوہر کو صرف پیغام رسانی کیلئے تعینات کیا ہے: علیمہ خان
سیاسی جماعت کا ردعمل
ن لیگ کے چند ناموں کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ ان سے مشورہ نہیں کیا گیا ورنہ وہ ایسا کبھی نہ ہونے دیتے (اور اب صدمے میں بھی ہوں گے)، وہ درگزر کی بات کرتے، وہ کہتے کہ پریشان حال کی ذہنی حالت نارمل نہیں ہوتی اس لیے اسے معافی دی جاتی ہے، مگر نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخ کا سب سے بڑا اورانکھا ڈرون حملہ، یوکرین کا 40 سے زائد روسی جنگی جہاز تباہ کرنے کا دعویٰ
انسانیت کی حیثیت
اس ویڈیو میں اس آدمی کی جگہ اسی طرح خود کو رکھ کر دیکھیں، دل پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائیں کہ اس حالت میں آپ کبھی حکومت کو دعا دیتے؟ حکومت کی توہین کا معاملہ، کسی مذہب یا عقیدے کی توہین جیسا نہیں ہے جسے برداشت نہ کیا جائے۔ کیا برطانیہ میں لوگ حکومت کو گالیاں نہیں نکالتے؟ فساد کی دعوت ایک قطعی مختلف معاملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی حکومت کی جانب سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد قرار دینا فیلڈمارشل اور حکومت کا کریڈٹ ہے: وزیر اعلیٰ بلوچستان
معافی اور انسانیت
ایمان کی طاقت، سزا پر اختیار ہوتے ہوئے بھی کسی غریب پریشان حال، دیوانگی کے شکار کمزور کو جو غصے میں ہوش و حواس کھو بیٹھا، ذاتی توہین پر معاف کر دینے میں چھپی ہوتی ہے۔ معافی کا اعلان کیا ہوتا یا نظر انداز تو یہ لائق شان تھا نہ کہ وہ جو ہوا، وہ جو ایک اے ایس آئی بھی کرتا، کوئی ٹریفک کانسٹیبل۔
مستقبل کی توقعات
یاد رہے یہ دن گزر جائیں گے، ایک دن پولیس کا پہرہ ہٹ جائے گا۔ وہ دن، دس سال کے بعد آئے یا دس مہینے بعد، کوئی نہیں جانتا۔ پھر غصے میں بپھرے انہیں لوگوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں، تمام عمر۔
ایک مجبور دکھی آدمی جو بارش میں کھڑے گندے پانی سے اپنی موٹر سائیکل پر گزر رہا ہے، جلا ہوا مزاج لئے وہ دو گالیاں نکال دیتا ہے۔
وہ گالیاں نہیں تھیں اس کا سسکنا تھا، اس کی چیخیں تھیں۔ وہ سینہ پھاڑ کر اپنا حال بتا رہا تھا۔ رو نہیں سکتا تھا، بھیک نہیں مانگ رہا تھا۔ اچھا ہوتا اس کا حال…— Aniq Naji (@aniqnaji) July 13, 2025