اس کا مسکراتا چہرہ اور بولتی آنکھیں: ایک دل کو چھو جانے والی ملاقات
مصنف اور قسط کی معلومات
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 228
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن نے آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد میں پیپلزپارٹی کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا
میرے خلاف ایکشن لیں گے؟
میں نے اچھی شہرت والے محکمہ تعلیم کے اساتذہ لگائے۔ جس روز پولنگ سامان تقسیم ہوا ایک خاتون جس کا نام شاید رفعت پروین یا کوثر پروین تھا مقررہ وقت گزرنے کے کئی گھنٹے تک ڈیوٹی اور پولنگ بیگ لینے نہ پہنچی تو تشویش بڑھتی گئی کہ لگائے گئے عملے میں ایک کا بنا جواز نہ آنا میرے لئے ندامت کا باعث ہو سکتا تھا کہ جان بوجھ کر عملہ تبدیل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: حسن رحیم نے خاموشی سے شادی کر لی
سیاستدانوں کی روش
اس ملک میں سیاست دان اصل بات چھپا کر صرف اپنا الو سیدھا کرتے ہیں۔ جھوٹ بولتے بالکل نہیں جھکتے۔ اُس غیر حاضر خاتون کے خلاف کارروائی کے لئے چھٹی راجہ جاوید اکاؤنٹ کلرک کو ڈرافٹ کرائی اور متبادل کے لئے نئے آ ڈرز بھی۔ دل میں سوچ رہا تھا کہ آغاز اچھا نہیں۔ اے سی بھی کیا سوچے گا کہ الیکشن سے پہلے ایک وارڈ کا عملہ بھی پورا نہ کر سکا۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی کے معاملے پر آئی سی سی نے ہنگامی بیٹھک طلب کرلی
غلام محمد کی نوید
اسی سوچ میں ڈوبا غصے میں بیٹھا تھا کہ غلام محمد کہنے لگا؛ "سر! وہ خاتون آگئی ہے۔" نظر پڑی تو وہ استانی کم اور ماڈل زیادہ لگتی تھی۔ کھلتا سانولا رنگ، تیکھے نین اور گداز بدن۔ ایسے چہرے اکثر مرد کی کمزوری ہی ہوتے ہیں اور یہ میری بھی کمزوری تھی لیکن یہ کمزوری دکھانے کا وقت نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کمیشن کا امتحان دینے آئے امیدوار کا ایڈمٹ کارڈ چیل لے گئی
ملاقات اور چیختی آنکھیں
وہ میرے سامنے آ کر بیٹھ گئی۔ میں نے غلام محمد سے کہا؛ "انہیں ان کے آ ڈرز دو۔" وہ بولی؛ "سر! آ ڈرز میرے پاس ہیں۔" میں نے کہا؛ "آپ کی معطلی کے آڈرز کی بات کر رہا ہوں۔" اس کا مسکراتا چہرہ اور بولتی آنکھیں دونوں ہی سپاٹ ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: فراڈ سے بچنا ہے تو او ٹی پی بچائیں
معطلی کی بات اور دلی کیفیات
لمحوں کی خاموشی کے بعد میرے میز پر جھکتے اور آنکھوں میں جھانکتے بولی؛ "سر! کیا آپ مجھے معطل کریں گے؟" میں نے جواب دیا؛ "خود کو معطل ہی سمجھو۔" اب اس کے چہرے کا رنگ ایسا پھیکا پڑا کہ لگا سانس ہی رک جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ایک اور بچی مین ہول میں گر گئی، شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچا لیا
کہانی کی دھارا
غلام محمد بولا؛ "بی بی! تمھیں وقت پر آنا چاہیے تھا۔ صاحب دیر سے انتظار کر رہے تھے۔ ہمیں ابھی بہت کام کرنے ہیں۔" وہ بولی؛ "سر! مجھے معاف کر دیں۔ بس غلطی ہو گئی۔ مجھے کبھی دیر سے آنے پر کسی نے ڈانٹا ہی نہیں۔" میں نے اس کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی ڈانٹ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اقوامِ متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور ’’اوچا‘‘ کے وفد کا کبیر والا میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ
اگلی صبح کے واقعات
وہ منت سماجت پر اتر آئی۔ غلام محمد کی سفارش کام کر گئی۔ سچ تھا سفارش تو وہ خود بھی تگڑی تھی۔ مجھے بھی اسے صرف احساس ہی دلانا تھا۔ خیر یہ مرحلہ خوش اسلوبی سے طے ہوا۔ میں نے اے سی کو سب او کے کی رپورٹ کی۔ اگلے روز الیکشن تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یہ کم ظرف شخص جھوٹ بول رہا ہے
الیکشن کا دن
الیکشن والے دن اے سی جیپ خود چلاتے میرے دفتر آئے۔ مجھے ساتھ لیا اور ہم صبح 9 بجے ہی پولنگ اسٹیشن پر جا پہنچے۔ ہائی سکول کے لان میں 2 کرسیاں بچھوائیں۔ کچھ سنگترے منگوائے اور 2 گھنٹے وہیں بیٹھے گپ شپ کرتے رہے۔ گڑبڑ کا منصوبہ اگر کوئی تھا بھی تو ناکام ہو گیا تھا۔ سارا الیکشن پر امن رہا۔
یہ بھی پڑھیں: جونیجو دور میں بے گھر مستحقین کے لیے کوارٹرز کی تعمیر کا پراجیکٹ شروع ہوا، فی کوارٹر 26200 روپے کی رقم مختص تھی، یہ پراجیکٹ میرے محکمہ کے پلے پڑ گیا
نتیجہ
میاں طارق کا حمایتی امیدوار ہار گیا۔ سیاست دان اپنے مفاد کے لئے ہنگامے کرا بھی سکتے ہیں اور رکوا بھی سکتے ہیں لیکن حکومت سے ٹکر نہیں لی جا سکتی۔ حکومت سے بڑا کوئی بد معاش ہوتا بھی نہیں۔
ختم ہوا
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








