ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

وفاقی حکومت کی اپیل
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی حکومت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 16 مئی کے حکم نامے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 199 کے دائرہ اختیار سے تجاوز کرتا ہے اور اسے کالعدم قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈائریکٹر کے لیے ہاتھ کی نس کاٹنے والا عرفان خان کے بیٹے کو ایک اور جھٹکا لگ گیا
حکومتی موقف
حکومت نے اپنے اپیل میں بیان دیا ہے کہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی اصل درخواست پر عمل درآمد ہو چکا ہے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو کونسلر رسائی فراہم کی جا چکی ہے۔ وفاقی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ ترمیم شدہ درخواست کے ذریعے مقدمے کو غیر ضروری طور پر طوالت دی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کا اہم فیصلہ، سول ڈیفنس اور ریسکیو 1122 کی فرضی مشقیں شروع
عدالت کی ہدایت
اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا 16 مئی کا آرڈر کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ ہائیکورٹ آرٹیکل 199 کے دائرہ کار سے باہر جا کر کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔
آخری اطلاعات
یاد رہے کہ 16 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست میں ترمیم کی استدعا منظور کی تھی۔ عدالت نے وکیل عمران شفیق کو ایک ہفتے میں ترمیم شدہ پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت دی تھی۔