گھروں میں کروڑوں کی چوریاں کرنے والی خاتون عمران خان کے ہاتھوں ایوارڈ یافتہ نکلی

کراچی میں گھریلو ملازمہ کی چوری کے کیس میں حیران کن انکشافات
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں چوری کے مقدمے میں گرفتار گھریلو ملازمہ مہرین کے حوالے سے حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں ہنی ٹریپ کرنے والی افریقی خاتون نکلی، طریقہ واردات بھی سامنے آگیا
ماضی کی قید اور ایوارڈ
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ گرفتار ملزمہ ماضی میں اسلام آباد کی جیل میں قید رہ چکی ہے جہاں اسے جیل میں سلائی کا کام کرنے پر ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ مہرین کا تعلق فیصل آباد سے ہے اور وہ لاہور میں بھی متعدد مقدمات میں مطلوب رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: پی ٹی آئی کا کنگ آف کنفیوژن کون؟
چوری کا مقدمہ
پولیس ذرائع کے مطابق دسمبر 2024 میں شہری شوکت محمود نے ڈیفنس تھانے میں مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ گھریلو ملازمہ مہرین نے چائے میں نشہ آور دوا ملا کر اہل خانہ کو بے ہوش کیا اور گھر سے طلائی زیورات، نقدی اور قیمتی سامان لے کر فرار ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: مون سون اور سیلاب ریسکیو آپریشن میں 1594 لوگوں کو بچایا گیا، ڈاکٹر رضوان نصیر نے تفصیلات شیئر کر دیں
مالی نقصان کی تفصیلات
پولیس کا کہنا ہے کہ واردات کا مجموعی نقصان 65 لاکھ روپے سے زائد تھا۔ تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ مہرین کو پہلے فیروز آباد تھانے کی حدود میں ایک اور چوری کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا، جہاں اطلاع ملنے پر ڈیفنس مقدمے کے مدعیان بھی پہنچے اور ملزمہ کو شناخت کر لیا۔ بعد ازاں ڈیفنس پولیس نے بھی اپنے مقدمے میں باقاعدہ گرفتاری ڈال دی۔
یہ بھی پڑھیں: تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا : انوار الحق کاکڑ
مزید چوریاں اور انکشافات
تفتیشی افسر کے مطابق مہرین فیروز آباد تھانے میں تین چوریوں کے مقدمات میں پہلے سے گرفتار ہے، جبکہ کلفٹن اور گذری کے علاقوں میں بھی وہ گھروں کا صفایا کر چکی ہے جہاں کروڑوں روپے مالیت کے نقصانات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ملزمہ نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا کہ اسلام آباد جیل میں قید کے دوران اسے سابق وزیراعظم بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ایوارڈ بھی دیا گیا تھا جو اسے جیل میں سلائی اور ہنر مندی کے کاموں میں مہارت پر ملا تھا۔
پولیس کی جاری تفتیش
پولیس کے مطابق، ملزمہ سے مزید تفتیش جاری ہے اور امکان ہے کہ اس کے نیٹ ورک اور دیگر وارداتوں سے متعلق مزید انکشافات سامنے آئیں گے۔