میرے سامنے پیش ہونے والے سیاسی مقدمات: دو خاص یادگار مثالیں

معرفی

مصنف: جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد

قسط: 43

یہ بھی پڑھیں: جسٹن بیبر کا اعتراف: منشیات کے استعمال سے حد سے باہر نکل جانے کا تجربہ

ہائی کورٹ بار کی تحریک بحالی جمہوریت

میں بطور سیکرٹری ہائی کورٹ بار، تحریک بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی) میں شامل تھا۔ صدر ہائی کورٹ بار سید افضل حیدر، عابد حسن منٹو چیئرمین ایکشن کمیٹی، بیرسٹر اعتزاز احسن اور دیگر سینئر وکلا، خاص طور پر جو سیاسی وابستگی رکھتے تھے، کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس وقت وکلاء کے عہدیداران کا قومی سطح پر اجلاس بلایا گیا۔ یہاں ڈاکٹر پرویز حسن، جو عالمی شہرت کے حامل وکیل ہیں اور تحریک میں حصہ لے رہے تھے، کو متفقہ طور پر ایکشن کمیٹی کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔ انہوں نے بڑی جانفشانی سے وکلاء کی رہنمائی کا فریضہ ادا کیا اور ضرورت کے مطابق اپنا وقت دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بونیر میں گاڑی کھائی میں جاگری، 7 افراد جاں بحق

لاہور ہائی کورٹ میں خدمات

1997ء میں جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم ہوئی تو چودھری محمد فاروق سینئر ایڈووکیٹ اٹارنی جنرل مقرر ہوئے۔ انہوں نے مجھے محکمہ ریلوے کا لیگل ایڈوائزر مقرر کر دیا۔ میرے ساتھ دو تین دیگر وکلاء بھی شامل تھے اور یوں ریلوے کے لیگل ایڈوائزر کی حیثیت سے کئی مقدمات کیے گئے۔

اس دوران لاہور ہائی کورٹ میں ججوں کی بہت سی اسامیاں خالی ہو گئیں جنہیں پُر کرنے کے لیے میرا نام بھی بھیج دیا گیا۔ اس وقت مسٹر جسٹس راشد عزیز خان لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے۔ انہوں نے میرے نام کی حمایت کی، جس پر میں 21 مئی 1999ء کو سات دیگر ججز کے ساتھ لاہور ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج بن گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 72سالہ ہالی ووڈ اداکار لیام نیسن، پامیلا اینڈرس کی محبت میں گرفتار، اظہار کردیا

سیاسی مقدمات

12 اکتوبر 1999ء کو جنرل پرویز مشرف نے میاں نواز شریف کو اقتدار سے علیٰحدہ کیا۔ 2000ء کے آغاز میں پی سی او نافذ کر دیا گیا، جس کے تحت تمام ججوں کو نیا حلف دیا گیا۔ اس وقت لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس میاں اللہ نواز اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ارشاد حسن خان تھے، جو ہمارے لیے ایک اطمینان بخش مرحلہ تھا۔

اس ایک سال کے دوران میرے سامنے کئی سیاسی مقدمات پیش ہوئے جن میں سے دو خاص طور پر مجھے یاد ہیں۔ پہلا مقدمہ 14 اگست 2000ء کو ہوا جب مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے علیٰحدہ علیٰحدہ جلسے کرنے کا اعلان کیا۔ حکومت نے دونوں پارٹیوں کے ذمہ دار لیڈروں کو نظر بند کرنے کے احکام جاری کیے۔ دونوں پارٹیوں کے لیڈروں نے نظر بندی کے خلاف ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی۔ مسلم لیگ (ن) کے لیڈروں کا کیس میری عدالت میں پیش ہوا۔

حکومت کی طرف سے مخالفت کی گئی، مگر میں نے قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے درخواست منظور کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے لیڈروں کو رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ حکومت نے بغیر کسی حیل و حجت کے ہائی کورٹ کے احکامات کا احترام کیا اور انہیں فوراً رہا کر دیا۔ یہ میرے لیے ایک جرات مندانہ فیصلہ تھا اور مجھے اللہ تعالیٰ کی ذات پر کامل یقین تھا۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...