سرکاری ملازمین کی ترقی سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی کے اہل افسر کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی پروموشن دی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز کے خیبرپختونخوا میں 3 الگ الگ آپریشنز، 15 خوارج ہلاک، پاک فوج کے 2 جوان شہید
کیس کی تفصیلات
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کو گریڈ 22 میں ترقی نہ ملنے کیخلاف کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ ترقی کا حق نہ سہی لیکن ہر سرکاری ملازم کو زیر غور لایا جانا بنیادی حق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پرتھ : تیسرے ون ڈے میں پاکستان کیخلاف آسٹریلیا کی 72رنز پر چوتھی وکٹ گر گئی
ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کا فیصلہ
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ دوبارہ 2 ماہ میں درخواست گزار کا کیس میرٹ پر سنے۔ درخواست گزار پولیس سروس کے سینئر افسر تھے مگر 3 بار ترقی سے محروم رہے۔ درخواست گزار کی 2013 سے 2018 تک تمام کارکردگی رپورٹس بہترین تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران عباس کی محرم الحرام کے پہلے عشرے میں فلمیں ریلیز نہ کرنے کی اپیل
عدالت کا موقف
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ نے بغیر ٹھوس وجہ ترقی نہ دی۔ 2019 کی کارکردگی رپورٹ نہ ہونے کی وجہ فیلڈ پوسٹنگ کا نہ ملنا تھا۔ ترقی کے اہل افسر کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی پروموشن دی جا سکتی ہے۔
انصاف کی ضرورت
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ منٹس میں منفی ریمارکس بغیر کسی ثبوت کے شامل کیے گئے۔ درخواست گزار کی ساکھ پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔ ریٹائرڈ افسران کو دیر سے انصاف دینا غیر منصفانہ ہے۔ تمام سرکاری ادارے ترقی کے معاملات میں شفاف اور فوری فیصلے کریں۔