بھاؤگو گاؤں کی اماں اور اسکی بیٹی ایک کام کے سلسلے میں ملنے آئی

مصنف کا تعارف
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 231
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کل سے سعودی عرب کا 2 روزہ دورہ کریں گے
ڈاکٹر عامر کی تبدیلی
ڈاکٹر عامر کی جگہ انہی کے کلاس فیلو لاہور ہی کے رہنے والے سی ایس پی ڈاکٹر حبیب الرحمان گیلانی اے سی کھاریاں تعینات ہوئے۔ یہ بھی مروت سے ملتے تھے۔ اچھے شریف انسان تھے۔ کچھ عرصہ ہی کھاریاں رہے پھر ترقی ہوئی اور گجرات اے ڈی سی(جی) ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) تعینات ہوئے۔ وہاں ایک سیاسی گروپ کو بلدیاتی الیکشن میں غیر قانونی سپورٹ کرنے میں مشکل میں آئے اور لاہور ہائی کورٹ نے سزا کے طور پر انہیں کوئٹہ بھجوا دیا۔ وہاں سے واپس آئے اور مختلف پوسٹس پر کام کرتے چیئرمین ریلوے بنے۔ ان سے آخری ملاقات 2013ء میں چولستان جیپ ریلی پر ہوئی جب وہ ایم ڈی پی ٹی ڈی سی تھے۔ بہت پیار اور تپاک سے ملے۔ ہم کچھ دیر کھاریاں کے زمانے کو یاد کرتے رہے۔ اس سال کی جیپ ریلی مجھے چھوٹے بھائیوں کی طرح عزیز قاسم منظور نے جیتی تھی۔ حبیب الرحمان گیلانی کے تبادلے کے بعد رینکر نصراللہ چٹھہ اے سی کھاریاں تعینات ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم آزاد ملک ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کیسے ہمیں ڈکٹیشن دے رہا ہے،، سیز فائر کے اعلان پر بھارتی اینکر ارنب گوسوامی کی چیخیں نکل گئیں
زر تے زمین
بھاگو گاؤں کھاریاں سے 8 کلو میٹر کی دوری ڈنگہ روڈ پر تھا۔ وہاں کی ایک اماں اور اس کی بیٹی سعیدہ ایک کام کے سلسلے میں مجھے ملنے آئی۔ آدھا کھاریاں اُس لڑکی کا دیوانہ تھا اور وہ میری۔ ان کی زمین پر چوہدری اعظم آف جاتریہ قابض تھا۔ چوہدری اعظم اور میرے بہت اچھے مراسم تھے۔ میرے کہنے اور سمجھانے پر وہ اماں کی جائیداد کچھ شرائط پر واپس کرنے کو تیار ہو گیا۔ افسوس اماں کی لالچ اور ضد نے بات آگے نہ بڑھنے دی۔ اس کی یہی جوان بیٹی اغوا ہو گئی جبکہ اماں اور اس کی دوسری بیٹی قتل ہوگئیں۔ جائیداد یہیں رہ گئی مالک جان سے گئے۔ لالچ انسان کو اندھا کر دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز نے پاکستان، افغانستان سرحد کے راستے دراندازی کی بڑی کوشش ناکام بنا دی، 54 خارجی جہنم واصل
پرانی دشمنیاں
اس دور کا کھاریاں خاندانی پرانی دشمنیوں اور بدمعاشیوں میں بھی بدنام تھا۔ پنجاب کی 2 بڑی دشمنیوں میں سے ایک یہیں پروان چڑھی جس میں دونوں جانب سے لگ بھگ پچاس کے قریب افراد قتل ہوئے۔ یہ دشمنی "بھوچھ" گاؤں اور کوٹلہ ارب علی خاں گاؤں کے چوہدریوں کے درمیان تھی۔ ایک طرف چوہدری سرور بھوچ اور دوسری طرف چوہدری مالک آ ف کو ٹلہ سابق صدر پاکستان چوہدری فضل الٰہی صاحب کے دیرینہ دوست کے قتل سے شروع ہوئی اور نسلوں تک چلی۔ اس دشمنی کے نتیجے میں چوہدری مالک کے بیٹے نے چوہدری سرور کے کزن مارے اور پھر خود اس کا بیٹا چوہدری خالق اپنے دس اور ساتھیوں سمیت لالہ موسیٰ حاجی اصغر کے گھر کے باہر قتل ہوئے تو گجرات ضلع میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔ مارنے والا ایک ہی بندہ تھا جو کافی دور سے ان کے تعاقب میں تھا۔ بعد میں دوسرے فریق کے بھی سرکردہ افراد اس دشمنی کی بھینٹ چڑھے۔ (جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔