ورلڈ بینک نے ۱۹۵۵ میں راولپنڈی اور چکوال کی سرحد پر ڈیم بنانے کی تجویز دی لیکن آج تک نہیں بنا: عدنان حیدر

ڈیم کی تشکیل کا تاریخی پس منظر
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی اور اینکر پرسن عدنان حیدر نے پروگرام کے دوران انکشاف کیا کہ 1955 میں ورلڈ بینک نے راولپنڈی اور چکوال کے سرحدی علاقے ڈھوک پٹھان میں ڈیم بنانے کی تجویز دی تھی۔ اس کے ذریعے سیلابوں کی روک تھام اور پانی کی محفوظ رکھنے کی توقع تھی، مگر اس کے باوجود آج تک وہ ڈیم نہیں بن سکا۔
یہ بھی پڑھیں: 1000 روپے کا نوٹ سوشل میڈیا پر وائرل، سٹیٹ بینک نے بیان جاری کردیا
زمینی پانی کی سطح میں تبدیلی
تفصیلات کے مطابق، پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عدنان حیدر نے بتایا کہ راولپنڈی، اٹک، اور چکوال میں 200 سے 250 فٹ کی گہرائی پر زمین سے پانی ملتا تھا۔ تاہم، آج وہی پانی 450 فٹ کی گہرائی تک جا پہنچا ہے۔ ورلڈ بینک نے 1955 میں ڈھوک پٹھان میں سواں ڈیم کی تعمیر کی ضرورت کا ذکر کیا تھا، جو دو اہم مسائل حل کرتا: سیلاب کی روک تھام اور پانی کی محفوظگی، جس سے 38 میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی تھی۔ اس پانی کو زراعت میں استعمال کرنے کا بھی موقع ملتا، اور اس اقدام کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا کہ علاقے میں زمینی پانی کی سطح بلند ہوتی۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ 1955 میں تجویز کردہ یہ ڈیم آج بھی تعمیر نہیں ہو سکا، اور اس کے لئے کوئی کاغذی کارروائی بھی نہیں ہوئی ہے۔
عالمی بینک کی تجویز
Way back in 1955 the World Bank had proposed that a dam should be built to store rain water flowing from the mountains surrounding Rawalpindi at a point connecting Pindi with Chakwal. The proposed dam would also have helped recharge the underground water. But no government… https://t.co/w4uPpTw6O5
— Nusrat Javeed (@javeednusrat) July 18, 2025