بڑے سیاسی قیدی ڈیمانڈنگ نہیں ہوتے، عمران خان سخت مزاج قیدی ہیں: مظہر عباس

تجزیہ نگار مظہر عباس کی رائے
اسلام آباد (ویب ڈیسک) تجزیہ نگار مظہر عباس نے کہا ہے کہ وہ حکومت یا اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کی ڈیتھ سیل میں بند ہونے پر کوئی رائے تب تک نہیں دے سکتا، جب تک اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ لیتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان بھی نازک مزاج قیدی نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دیونیکا تریپاٹھی اور وویک دہیا کی طلاق کی افواہیں، اداکار نے صورتحال واضح کردی
سیاسی قیدیوں کی خصوصیات
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مظہر عباس کا کہنا تھا کہ "خان عبدالولی خان جیسے لوگ جو بڑے سیاسی قیدی ہوتے ہیں، انہوں نے کبھی گھر کے کھانے کی بھی فرمائش نہیں کی۔ ان کا یہ قصہ مشہور ہے کہ رات کو بارش ہوئی تو ان کی بیرک میں پانی ٹپک پڑا۔ وہ شخص ایک کونے میں چادر ڈالے ساری رات بیٹھا رہا۔ اگلے دن جیل سپریٹنڈنٹ نے کہا کہ مجھے بتا دیتے تو جواب دیا کہ آپ کو رات کو کیوں تکلیف دیتا۔ سیاسی قیدی کبھی بھی ڈیمانڈنگ نہیں ہوتا، وہ بالکل مختلف لوگ ہوتے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: باپ نے ڈیڑھ سال کی بیٹی کو قتل کرنے کے بعد بیوی کو فون کر کے کیا کہا؟ افسوسناک واقعہ
عمران خان کی حالت
مظہر عباس نے مزید کہا کہ "میں اپنی آنکھوں سے دیکھنے تک حکومت کی بات پر اعتبار نہیں کروں گا، عمران خان کی بات پر بھی یقین نہیں کر رہا۔" ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان بھی نازک مزاج سیاسی قیدی نہیں ہیں۔ پچھلے دس پندرہ سال میں جتنے بھی سیاسی قیدی رہے ہیں، کیا پچھلے دو سال میں وہ ایک بار بھی ہسپتال گئے ہیں؟" انہوں نے یہ بھی کہا کہ "جو سابق وزیراعظم رہے ہیں، وہ ہسپتالوں میں بھی رہے ہیں، اللہ ان کو صحت دے لیکن یہ چیزیں شمار ہوتی ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: مودی کے جنگ اور نفرت کا پیغام ہار جائے گا : بلاول بھٹو
حقائق کی المطلوبة صداقت
مظہر عباس نے کہا کہ "میں تو ایک سادہ بات کررہا ہوں کہ جس طرح عمران خان کہتے ہیں کہ انہیں ڈیتھ سیل میں رکھا ہوا ہے، کون سچ کہہ رہا ہے اور کون جھوٹ بول رہا ہے، مجھے وہ شواہد دکھائے جائیں تو میں کوئی رائے دے سکتا ہوں۔"
سوشل میڈیا پر ردعمل
عمران خان عبدالولی خان جیسا سخت اور بہادر ہے، جو ساری رات جیل کے بیرک سے پانی ٹپکتا رہے تب بھی شکایت نہیں کرتا، گھر کا کھانا نہیں کھاتا، دو سال ہو گئے جیل سے ہسپتال نہیں گیا۔ pic.twitter.com/FeNOrkuhG5
— Wahab Khan (@Itx_Wahab123) July 17, 2025