ٹڈاپ میگا کرپشن: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی تمام مقدمات سے بری

اسلام آباد میں ٹڈاپ میگا کرپشن کیس کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ٹڈاپ میگا کرپشن کیسز میں عدالت نے چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا جبکہ مفرور ملزموں کے کیسز کو الگ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے ایک تیر سے دو شکار، بلاول غیر پارلیمانی قوتوں کو بھی آن بورڈ لینے کے خواہاں لیکن آئینی ترمیم کا بنیادی مقصد کیا ہے؟ حامد میر کھل کر بول پڑے
عدالت کی سماعت کا معاملہ
نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز کے مطابق وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ میں ٹڈاپ میگا کرپشن کیسز کی سماعت ہوئی، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کو باقی 14 مقدمات میں بھی بری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام ڈرامہ مودی کی سازش، سابق بھارتی وزیر خارجہ کا بڑا انکشاف
وکیل صفائی کا بیان
دوران سماعت وکیل صفائی فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ یوسف رضا گیلانی پر الزام ہے کہ ان کے نام پر 50 لاکھ روپے کمیشن لیا گیا، تمام مقدمات میں یہی الزام ہے، یوسف رضا گیلانی بے گناہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عافیہ صدیقی وطن واپسی کیس ؛رپورٹ پیش نہیں کی گئی تو صرف کابینہ نہیں وزیراعظم کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، اسلام آباد ہائیکورٹ
عدالت کے ریمارکس
عدالت نے ریمارکس دیے کہ گیلانی صاحب کے اکاؤنٹ میں پیسے تو آئے نہیں، اگر ان کے اکاؤنٹ میں پیسے منتقل ہوتے تو ہم ان سے نکلوا لیتے۔ کیس کے وعدہ معاف گواہ کو ملزم بنا دیا گیا، کچھ مقدمات کا ریکارڈ ہائیکورٹ میں موجود ہے، ہم ہائیکورٹ سے درخواست کریں گے کہ ریکارڈ بھیج دیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
کچھ حقائق
ایف آئی اے نے یوسف رضا گیلانی پر ٹڈاپ میگا کرپشن کے 26 مقدمات درج کیے تھے، یوسف رضا گیلانی 12 مقدمات میں پہلے ہی بری ہو چکے ہیں جبکہ آج عدالت نے یوسف رضا گیلانی کو مزید 14 مقدمات میں بری کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے پانی روکنے کے لیے کوئی سٹرکچر بنایا تو اسے تباہ کردیں گے، پاکستان کے وزیر دفاع نے خبردار کردیا
ٹڈاپ کرپشن کیسز کی شروعات
ٹڈاپ کرپشن کیسز کی تحقیقات کا آغاز 2009 میں ہوا تھا، ایف آئی اے نے مقدمات کا اندراج 2013 میں شروع کیا اور یوسف رضا گیلانی کو 2015 میں مقدمات کے حتمی چالان میں بطور ملزم نامزد کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارت کے دراصل کتنے رافیل طیارے گرائے ہیں؟ نئے اعداد و شمار سامنے آ گئے
میڈیا سے گفتگو
بعدازاں چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مجھ پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے، فاروق ایچ نائیک نے بہترین انداز میں کیس لڑا، اللہ کا شکر ہے کہ آج عدالت نے تمام کیسز میں باعزت بری کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قربانی کے لیے زیادہ تعداد میں جانور لینے چاہئیں یا بہت قیمتی جانور؟ کیا افضل ہے؟
قانون سازی پر بیان
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے کیسز بنائے میں ان کا اتحادی ہوں، ان کو چھوڑ بھی نہیں سکتا، مشکل وقت میں بھی ان کا ساتھ دیں گے، قانون سازی ہونی چاہیے، فیصلہ نہ ہو تو کیس ختم ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: کوٹ لکھپت جنرل ہسپتال کی نرس پراسرار طور پر ہلاک
چیئرمین سینیٹ کا بیان
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میں نے قانون سازی کرائی تھی کہ جو لوگ وعدہ معاف گواہ بن جاتے ہیں، اگر وہ کیس ثابت نہ کرسکیں تو انہیں بھی وہی سزا ہونی چاہیے جو ایک مجرم کو ملتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون نے دوسری شادی کے لیے اپنی بیٹی کو قتل کر دیا
فاروق ایچ نائیک کا تبصرہ
فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا عدالت نے یوسف رضا گیلانی کو تمام کیسز میں بری کر دیا ہے، یوسف رضا گیلانی کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے تھے، عدالت نے انصاف کیا جس پر ہم جج صاحب کے شکر گزار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آل پارٹیز کانفرنس آج: فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ
قانون میں اصلاحات کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ ملک میں مقدمات کی پیروی نہیں ہورہی، قانون میں اصلاحات بہت ضروری ہوگئی ہیں، خصوصی عدالتوں کو ختم کردینا چاہیے، ملک میں کوئی خصوصی عدالت نہیں ہونی چاہیے، کیسز معمول کی عدالتوں میں چلنے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ثانیہ مرزا نے مداحوں کو خوشخبری سنا دی
خصوصی عدالتوں پر سوالات
فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ خصوصی عدالتیں ہائیکورٹس کے زمرے سے نکل جاتی ہیں اور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس صحیح فیصلے نہ کرنے والے ججز کے خلاف کچھ نہیں کرسکتا، اس لیے وقت آگیا ہے کہ خصوصی عدالتوں کو ختم کیا جائے تاکہ ہر انسان کو انصاف مل سکے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: پبلک ٹرانسپورٹ کا کرایہ 100 روپے مقرر، شہری پریشان
ماضی کی اہمیت
یاد رہے کہ 2014 میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور مخدوم امین فہیم پر ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان میں کرپشن کے الزامات کے تحت ایف آئی اے کی جانب سے مقدمات درج کیے گئے تھے۔
فرد جرم عائد ہونا
29 مارچ 2018 کو یوسف رضا گیلانی سمیت 25 سے زائد ملزمان پر اس کیس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔