ٹڈاپ میگا کرپشن: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی تمام مقدمات سے بری

اسلام آباد میں ٹڈاپ میگا کرپشن کیس کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ٹڈاپ میگا کرپشن کیسز میں عدالت نے چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا جبکہ مفرور ملزموں کے کیسز کو الگ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی صحت، طبی معائینے اور وطن واپسی کے حوالے سے صالح ظافر نے اہم انکشاف کر دیا
عدالت کی سماعت کا معاملہ
نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز کے مطابق وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ میں ٹڈاپ میگا کرپشن کیسز کی سماعت ہوئی، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کو باقی 14 مقدمات میں بھی بری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: مسلہ کشمیر پر ٹرمپ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کے بعد ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں امریکی پرچم کی بے حرمتی
وکیل صفائی کا بیان
دوران سماعت وکیل صفائی فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ یوسف رضا گیلانی پر الزام ہے کہ ان کے نام پر 50 لاکھ روپے کمیشن لیا گیا، تمام مقدمات میں یہی الزام ہے، یوسف رضا گیلانی بے گناہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اپنے حصے کی بہتری اگر سارے ہی سرکاری ملازمین کی سوچ بن جائے تو میں یقین سے کہتا ہوں معاشرے میں بڑی خوشگوار تبدیلی کا باعث ہو جائے
عدالت کے ریمارکس
عدالت نے ریمارکس دیے کہ گیلانی صاحب کے اکاؤنٹ میں پیسے تو آئے نہیں، اگر ان کے اکاؤنٹ میں پیسے منتقل ہوتے تو ہم ان سے نکلوا لیتے۔ کیس کے وعدہ معاف گواہ کو ملزم بنا دیا گیا، کچھ مقدمات کا ریکارڈ ہائیکورٹ میں موجود ہے، ہم ہائیکورٹ سے درخواست کریں گے کہ ریکارڈ بھیج دیں۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس نے 1000 روپے مالیت کے جوتے کی چوری کا مقدمہ درج کر لیا
کچھ حقائق
ایف آئی اے نے یوسف رضا گیلانی پر ٹڈاپ میگا کرپشن کے 26 مقدمات درج کیے تھے، یوسف رضا گیلانی 12 مقدمات میں پہلے ہی بری ہو چکے ہیں جبکہ آج عدالت نے یوسف رضا گیلانی کو مزید 14 مقدمات میں بری کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گھر چھوڑ کر جانے والے نوجوان کو موٹروے پولیس نے بس سے اتار کر خاندان کے حوالے کر دیا
ٹڈاپ کرپشن کیسز کی شروعات
ٹڈاپ کرپشن کیسز کی تحقیقات کا آغاز 2009 میں ہوا تھا، ایف آئی اے نے مقدمات کا اندراج 2013 میں شروع کیا اور یوسف رضا گیلانی کو 2015 میں مقدمات کے حتمی چالان میں بطور ملزم نامزد کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اور پاکستان کشیدگی نہ بڑھائیں، مسئلے کا حل نکالیں: امریکا
میڈیا سے گفتگو
بعدازاں چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مجھ پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے، فاروق ایچ نائیک نے بہترین انداز میں کیس لڑا، اللہ کا شکر ہے کہ آج عدالت نے تمام کیسز میں باعزت بری کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تیز ہوا کے باعث چین میں سیاحوں کی 4 کشتیوں الٹ گئیں، بڑی تعداد میں ہلاکتیں
قانون سازی پر بیان
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے کیسز بنائے میں ان کا اتحادی ہوں، ان کو چھوڑ بھی نہیں سکتا، مشکل وقت میں بھی ان کا ساتھ دیں گے، قانون سازی ہونی چاہیے، فیصلہ نہ ہو تو کیس ختم ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ، تاریخی حقائق اور بھارت کا مکروہ کردار
چیئرمین سینیٹ کا بیان
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میں نے قانون سازی کرائی تھی کہ جو لوگ وعدہ معاف گواہ بن جاتے ہیں، اگر وہ کیس ثابت نہ کرسکیں تو انہیں بھی وہی سزا ہونی چاہیے جو ایک مجرم کو ملتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس اور یوکرین کے درمیان 307 قیدیوں کا تبادلہ
فاروق ایچ نائیک کا تبصرہ
فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا عدالت نے یوسف رضا گیلانی کو تمام کیسز میں بری کر دیا ہے، یوسف رضا گیلانی کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے تھے، عدالت نے انصاف کیا جس پر ہم جج صاحب کے شکر گزار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسمگل شدہ گاڑیوں کی روک تھام کیلئے نیا قانون تجویز، چیسس نمبر میں چھیڑ چھاڑ کی گئی تو کیا ہو گا؟ بڑا فیصلہ
قانون میں اصلاحات کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ ملک میں مقدمات کی پیروی نہیں ہورہی، قانون میں اصلاحات بہت ضروری ہوگئی ہیں، خصوصی عدالتوں کو ختم کردینا چاہیے، ملک میں کوئی خصوصی عدالت نہیں ہونی چاہیے، کیسز معمول کی عدالتوں میں چلنے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان میں صبح سے شام 7 بجے تک کرفیو، 1 ماہ کیلئے دفعہ 144 بھی نافذ
خصوصی عدالتوں پر سوالات
فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ خصوصی عدالتیں ہائیکورٹس کے زمرے سے نکل جاتی ہیں اور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس صحیح فیصلے نہ کرنے والے ججز کے خلاف کچھ نہیں کرسکتا، اس لیے وقت آگیا ہے کہ خصوصی عدالتوں کو ختم کیا جائے تاکہ ہر انسان کو انصاف مل سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بہنوں کے سامنے موٹرسائیکل سوار کو تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزم سلمان فاروقی گرفتار
ماضی کی اہمیت
یاد رہے کہ 2014 میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور مخدوم امین فہیم پر ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان میں کرپشن کے الزامات کے تحت ایف آئی اے کی جانب سے مقدمات درج کیے گئے تھے۔
فرد جرم عائد ہونا
29 مارچ 2018 کو یوسف رضا گیلانی سمیت 25 سے زائد ملزمان پر اس کیس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔