ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس، وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ گوہر خان کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش متوقع
کیس کی سماعت
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، صحت اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی اور مختصر حکم تحریر کروا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اور اسرائیل کی کشیدہ صورتحال پر چینی صدر کا روسی ہم منصب سے اہم رابطہ
عدالت کا بیان
جسٹس سردار اسحاق نے ریمارکس میں کہا کہ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر کیس کی آئندہ سماعت ہوگی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کا روسٹر چیف جسٹس آفس ہینڈل کرتے ہیں، حکومت نے سپریم کورٹ میں میرے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے، جج اگر چاہے بھی تو چھٹیوں میں کام نہیں کرسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: عافیہ صدیقی کے معاملے پر امریکہ جانے والے وفد کے اخراجات حکومت برداشت کریگی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کر دیا
کیس کی نوعیت
انہوں نے کہا کہ میری چھٹیاں آج سے شروع ہونی تھیں، میں نے فوزیہ صدیقی کیس دیگر کیسز کے ساتھ آج مقرر کیا تھا، جمعرات کو بتایا گیا کہ کازلسٹ جاری نہیں ہوگی جب تک کہ کازلسٹ میں تبدیلی نہیں کی جاتی، میں نے پرسنل سیکریٹری سے کہا کہ کازلسٹ سے متعلق چیف جسٹس کو درخواست لکھو، چیف جسٹس کو 30 سیکنڈز بھی درخواست پر دستخط کرنے کے لیے نہیں ملے۔
یہ بھی پڑھیں: تین بہادر بھائیوں کا حیرت انگیز قصہ: بہادری، اتحاد اور محبت کی مثال
ماضی کے تجربات
دوران سماعت جسٹس سردار اسحاق نے کہا کہ ماضی میں ججز کا روسٹر مخصوص کیسز کے فیصلوں کے لیے استعمال ہو چکا ہے، فوزیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہیں، اپیل سپریم کورٹ میں مقرر ہے، جج چھٹی کے دن عدالت میں انصاف مہیا کرنے کے لیے بیٹھنا چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپ کا آئندہ ہفتہ ستاروں کی روشنی میں کیسا گزرے گا؟
انصاف کی خاطر اقدام
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا ہے کہ ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹیو پاور کو جوڈیشل پاور کے لیے استعمال کیا گیا، میں انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا، ہائیکورٹ کی عزت کو برقرار رکھنے کے لیے میں اپنی جوڈیشل پاورز کا استعمال کروں گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت ہمارا پانی روکنے کی پوزیشن میں نہیں: وفاقی وزیرآبی وسائل
وفاقی کابینہ کے خلاف نوٹس
انہوں نے کہا کہ روسٹر تبدیل کرنے کے بارے میں پرسنل سیکریٹری نے بتایا، میں نے پرسنل سیکریٹری کو کہا، 'چیف جسٹس کو خط بھیج دو کیونکہ آج چند کیسز مقرر تھے، فوزیہ صدیقی کا کیس الگ نوعیت کا ہے۔'
جسٹس سردار اسحاق نے ریمارکس دیے کہ وفاقی کابینہ کے ہر ممبر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتا ہوں، میں نے کہا تھا رپورٹ نہ آئی تو توہین عدالت کی کارروائی شروع کروں گا۔
وکیل کا موقف
وکیل عمران شفیق نے کہا کہ اگر حکومت نے اسٹے لینا ہوتا تو ابھی بینچ بھی بن جاتا، ہمیں معلوم ہے کہ کیسے ہائیکورٹ چل رہی ہے، آپ کا آرڈر موجود ہے، کیس آپ کی عدالت میں آج مقرر ہے۔
جج نے کہا کہ معلوم نہیں ابھی تک آپ کا کیس کیسے سپریم کورٹ میں نہیں لگا، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ میں کیس نہیں لگے گا کیونکہ وہاں جسٹس منصور علی شاہ موجود ہیں، کیس تب لگے گا جب ججز کا روسٹر تبدیل ہوجائے گا۔