سیاسی جماعت کا نشان نہ ہو تب بھی جماعت ختم نہیں ہوتی،وکیل کے پی ٹی آئی ممبران کو آزاد قرار دینے کیخلاف کیس میں دلائل

پشاور ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی ممبران اسمبلی کو آزاد قرار دینے کے خلاف درخواست پر وکیل نے دلائل دیے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کا نشان نہ ہو تو بھی جماعت ختم نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایف سی کا ریکوڈک منصوبے میں مزید 400 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
کیس کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، پشاور ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی ممبران اسمبلی کو آزاد قرار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ یہ درخواست علی امین گنڈاپور نے دائر کر رکھی ہے۔ کیس کی سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فہیم ولی نے کی۔ ایڈووکیٹ جنرل، الیکشن کمیشن اور وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ آئینی بنچ نے 26ویں ترمیم کے فیصلے تک فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت موخر کرنے کی درخواست خارج کردی
وکیل کے دلائل
وکیل درخواست گزار نے بیان کیا کہ کیس میں الیکشن رولز کو چیلنج کیا گیا ہے۔ جسٹس اعجاز انور نے ویسے ہی کہا کہ اس کیس میں اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ حلف تو ہو گیا ہے، اب؟ وکیل نے مزید کہا کہ اگر سیاسی جماعت کا نشان نہ ہو تو بھی جماعت ختم نہیں ہوتی۔
عدالت کے احکامات
وکیل نے استدعا کی کہ حلف برداری سے متعلق تمام درخواستیں ایک ساتھ سنی جائیں تو یہ بہتر ہوگا۔ عدالت نے وزیراعلیٰ اور سپیکر کی دائر درخواست طلب کر لی۔ جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ وقفے کے بعد درخواست کو ایک ساتھ سنیں گے۔