سیکرٹری پاور ڈویژن کی بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے کی خبروں کی تصدیق
بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری کا خاتمہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سیکرٹری پاور ڈویژن نے بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری کو ختم کرنے کی خبروں کی تصدیق کردی۔
یہ بھی پڑھیں: نیپرا نے کراچی والوں کیلئے بجلی مزید مہنگی کردی
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا جس دوران سیکرٹری پاور ڈویژن نے بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ منظور
بجلی سبسڈیز کا موجودہ نظام
سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ پاکستان کے 58 فیصد صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں جنہیں حکومت بجلی کے بل میں 60 فیصد تک سبسڈی دیتی ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں پروٹیکٹڈ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکپتن میں 20 نومولودوں کی اموات کے بعد نصف درجن میٹرنٹی ہومز سیل
حکومت کی نئی پالیسیوں کا اعلان
انہوں نے کہا کہ حکومت پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے۔ مستقبل میں بی آئی ایس پی کی بنیاد پر محفوظ بجلی صارفین کا تعین کیا جائے گا اور 2027 سے غریب بجلی صارفین کو نقد رقم ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ورکرز میں لاوا پک رہا، بانی کو باہر نکالنا اولین ترجیح ہے: شوکت یوسفزئی
آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات
سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو اضافی سستی بجلی فراہم کرنے کے لیے دو تجاویز دی گئی ہیں۔ پہلی تجویز کے تحت موجودہ انڈسٹری کو دوسری شفٹ کے لیے عالمی نرخوں کے مطابق بجلی دی جا سکتی ہے۔ دوسری تجویز کے تحت نئی صنعتوں، کرپٹو اور ڈیٹا مائننگ کو کم ریٹ پر بجلی دی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تربت سے کراچی جانے والی سیکیورٹی کمپنی کی گاڑی سے مسلح افراد نے 22 کروڑ روپے لوٹ لیے
کمیٹی کے اراکین کے تحفظات
اجلاس میں کمیٹی رکن عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کووڈ میں یہ سہولت فراہم کر چکی ہے اور حکومت آئی ایم ایف کی طرف دیکھنے کے بجائے خود فیصلہ کرے۔
کمیٹی کی رکن شازیہ مری نے سوال کیا کہ اگر ملک میں اضافی بجلی دستیاب ہے تو ہر جگہ لوڈشیڈنگ کیوں کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میکسیکو میں 3 گاڑیوں کے ٹکرانے سے 15 افراد ہلاک
تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار
سیکرٹری پاور نے بتایا کہ تھر کے کوئلے سے سستی ترین بجلی مل رہی ہے اور تھر کے کوئلے سے مزید پاور پلانٹس چلانے کے لیے کام جاری ہے۔ ساہیوال کوئلہ پلانٹ پر قبلی احتجاج کو بے وقوفی تسلیم کیا جا رہا ہے۔
مستقبل کی توانائی پالیسی
سیکرٹری پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ آئندہ 10 سالوں میں درآمدی فیول پر کوئی نیا پلانٹ نہیں لگے گا۔ حکومت کی ترجیح پن بجلی گھر اور مقامی کوئلہ پلانٹس ہیں، جبکہ متبادل ذرائع توانائی والے پلانٹس کو بھی فروغ دیا جائے گا۔








