مراد سعید کو 60 دن میں حلف نہ لینے پر نشست سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے، مرتضیٰ سولنگی

مرتضیٰ سولنگی کی تنقید
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ نومبر 2021 میں عمران خان کی سربراہی میں پی ٹی آئی حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ذریعے انتخابی قانون میں ترمیم کی تھی، جس کے تحت کسی بھی نومنتخب رکنِ پارلیمنٹ کے لیے ضروری ہے کہ وہ 60 دن کے اندر پارلیمنٹ کے فلور پر حلف لے، بصورت دیگر اس کی نشست خودبخود خالی تصور کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی پنجاب حکومت کی استدعا مسترد
مراد سعید کا معاملہ
مرتضیٰ سولنگی نے سابق وفاقی وزیر مراد سعید پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "مراد سعید، جو اب تک چھپے بیٹھے ہیں، اُنہیں عدالتوں سے ضمانت حاصل کر کے سینیٹ کے فلور پر آ کر حلف لینا ہوگا، ورنہ اُن کا منتخب ہونا ضائع ہو جائے گا۔"
یہ بھی پڑھیں: انڈیا میں کئی دہائیوں سے سرگرم ماو نواز باغی کون ہیں؟
انتخابی قانون میں ترمیم
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اپریل 2021 میں پی ٹی آئی حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعے الیکشنز ایکٹ 2017 میں ترمیم کی تھی، جس میں قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں، سینیٹ اور بلدیاتی نمائندوں کے لیے 60 دن میں حلف لینا لازمی قرار دیا گیا تھا، بصورت دیگر اُنہیں نااہل قرار دیا جاتا اور نشست خالی تصور ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان: 11 سالہ بچے کے اغواء و قتل کے ملزم کو عمر قید کی سزا
آرڈیننس کی تفصیلات
مرتضیٰ سولنگی کے مطابق یہ آرڈیننس 10 اپریل 2021 کو وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد صدر عارف علوی نے جاری کیا۔ اس کے بعد حکومت نے جون 2021 میں الیکشن (دوسری ترمیمی) بل 2021 متعارف کرایا، جس میں یہی شق شامل کی گئی۔ قومی اسمبلی نے یہ بل 10 جون 2021 کو منظور کیا، تاہم سینیٹ میں منظوری نہ ملنے پر 17 نومبر 2021 کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یہ بل منظور کر کے قانون کا حصہ بنا دیا گیا۔
حالیہ سینیٹ الیکشن
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والے سینیٹ الیکشن میں مراد سعید خیبر پختونخوا اسمبلی سے 26 ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔