بابوسر ٹاپ: سیلابی ریلہ 13 سال بعد اکٹھے ہونے والے خاندان کی خوشیاں بہا لے گیا

سیاحت کا شوق اور قدرت کی آغوش
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) 21 جولائی، بروز سوموار بابو سر ٹاپ کے قریب فطرت کے مناظر سے محظوظ ہوتے سیاحوں کو شاید احساس ہی نہ ہوا کہ موسم کے تیور ہی نہیں ان کی زندگیاں بھی بدلنے والے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی فضائی حدود ہر قسم کی پروازوں کے لئے مکمل بحال
حادثے کی ابتدا
اچانک ہونے والی موسلا دھار بارش، برف پگھلنے اور لینڈ سلائیڈنگ نے مل کر ایک تیز رفتار سیلابی ریلے کی شکل اختیار کر لی اور اپنے سامنے آنے والی ہر چیز کو بہا لے گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عوام خدمت کرنے والوں کو پہچان چکے’: مریم نواز کا سیالکوٹ کے ضمنی انتخاب میں کامیابی پر پیغام
پرخطر صورتحال
لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان بھی کوسٹر بھر کر اس مقام کی سیر کو آیا ہوا تھا۔ جیسے ہی انہوں نے تھک ویلی میں آنے والے سیلابی ریلے کو دیکھا، سب جان بچانے کے لیے کوسٹر سے باہر نکلے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی تجزیہ کار نے لائیو پروگرام میں جنرل (ر)بخشی کی درگت بنا دی
ڈاکٹر حفیظ الرحمن کی گواہی
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے صحافی زبیر خان سے گفتگو میں اس خاندان کی دکھ بھری کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ یہ بدقسمت خاندان 13 سال بعد اکٹھا ہوا تھا جس میں فہد اسلام، جو لودھراں کے نجی شاہدہ اسلام میڈیکل کالج کے مینیجنگ ڈائریکٹر بھی تھے، شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے سی ایم پنجاب فری سولر پینل سکیم کا باقاعدہ افتتاح کردیا
ایک دلخراش واقعہ
15 لوگوں پر مشتمل اس خاندان کے فہد اسلام نے اپنی والدہ شاہدہ اسلام کا ہاتھ تھام کر انہیں بہتے ہوئے پانی کو پار کروانے کی کوشش کی تو اچانک انہیں اپنی بھابھی ڈاکٹر مشعل کی چیخ سنائی دی جو اپنے پانچ سالہ بیٹے ہادی کو بچانے کی کوشش کر رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کی خوش باش قوموں کی فہرست میں پاکستانیوں نے بھارتیوں کو پیچھے چھوڑ دیا
زندگیاں تبدیل
فہد نے آواز سنتے ہی بھابھی اور بھتیجے کو بچانے کی کوشش کی، لیکن پانی کے تیز بہاؤ کے سامنے وہ بے بس ہوگئے۔ پلک جھپکتے ہی تینوں پانی کے تیز بہاؤ میں بہہ گئے۔ فہد اسلام اور ڈاکٹر مشعل جاں بحق ہو گئے جبکہ پانچ سالہ ہادی لاپتہ ہیں۔ ڈاکٹر مشعل کے شوہر ڈاکٹر سعد اسلام بھی اس حادثے میں زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: جولائی 2025 : ایک ماہ کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت پاکستان کرے گا
خاندان کی تباہی اور قومی سوگ
ڈاکٹر حفیظ الرحمان کے مطابق، ڈاکٹر شاہدہ اسلام نے انہیں بتایا کہ ’سب لوگ کوسٹر سے نکلے تو ڈاکٹر مشعل اور ان کا بیٹا پیچھے رہ گئے اور جب فہد اسلام ان کی مدد کے لیے بڑھے تو چند لمحوں میں وہ ہماری نظروں سے غائب ہو چکے تھے۔‘
یہ بھی پڑھیں: مچھ اسٹیشن پاکستان کے سب سے خوبصورت اسٹیشنوں میں شمار ہوتا ہے، وکٹورین طرز کی عمارت دیدنی اور شاندار ہے
جانوں کا ضیاع
سیلابی ریلے کی نذر ہونے والے خاندان کی خوشیاں ماتم میں تبدیل ہونے پر جہاں ان کے آبائی علاقے کی فضا سوگوار ہے، وہیں ملک بھر میں لوگوں نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔
ریسیکو 1122 کا بیان
ریسیکو 1122 ضلع چالاس کے ترجمان پختون ولی نے بی بی سی کو بتایا کہ اس واقعے میں مجموعی طور پر 5 افراد جاں بحق ہوئے۔