بی جے پی میں قیادت کا بحران، نائب صدر کے استعفے سے پارلیمانی کارروائی متاثر، نریندر مودی کی مشکلات بڑھ گئیں

قیادت کا بحران بی جے پی میں
لاہور (طیبہ بخاری سے) بی جے پی میں قیادت کا بحران، نائب صدر کے استعفے سے پارلیمانی کارروائی متاثر، نریندر مودی کی مشکلات بڑھ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: اللّٰہ تعالیٰ نے مسلم لیگ( ن) کو قوم کے مفاد کا کام سونپا ہے: عظمیٰ بخاری
نائب صدر کا اچانک استعفیٰ
تفصیلات کے مطابق نائب صدر جگدیپ دھنکھر کا جاری پارلیمانی اجلاس کے دوران اچانک استعفیٰ مودی حکومت کے لیے ایک بڑا سیاسی دھچکا بن کر سامنے آیا ہے، کیونکہ وہ راجیہ سبھا (ایوان بالا) کے بھی سربراہ تھے۔ ان کے استعفے نے نہ صرف پارلیمانی کارروائی کو متاثر کیا ہے بلکہ حکومت کی داخلی کمزوری کو بھی آشکار کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے ائیر لفٹ ڈرون حاصل کر لیا، کتنی صلاحیت رکھتا ہے ؟ جانیے
سیاست میں حساس سوالات
بھارتی میڈیا اور سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ استعفیٰ دراصل ’’آپریشن سندور‘‘ سے جڑے حساس سوالات کو دبانے کے لیے لیا گیا، کیونکہ جگدیپ دھنکھر نے اپوزیشن کو اس آپریشن پر پارلیمان میں کھلی بحث کی یقین دہانی کرائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیس؛ اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے جسمانی ریمانڈ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
مودی سے استعفے کا مطالبہ
اس غیر معمولی صورتحال میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر رہنما سبرامنیم سوامی اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یہ مطالبہ کسی اپوزیشن جماعت سے نہیں بلکہ خود حکمراں جماعت اور اس کی نظریاتی تنظیم کے اندر سے آیا ہے، جو مودی کی قیادت پر بڑھتے ہوئے عدم اعتماد کا واضح اشارہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محرم الحرام میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر فوج تعینات کرنے کا فیصلہ
ریٹائرمنٹ کی آوازیں
آر ایس ایس کی پالیسی ہے کہ کوئی بھی شخص 75 سال کی عمر کے بعد سرکاری عہدے پر فائز نہیں رہ سکتا، اور مودی ستمبر 2025 میں 75 برس کے ہو جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ پارٹی کے اندر سے ریٹائرمنٹ کی آوازیں بھی بلند ہو رہی ہیں اور قیادت کا بحران واضح ہوتا جا رہا ہے۔ مودی کی موجودگی پارٹی کے لیے بوجھ بنتی جا رہی ہے، اور ان کے خلاف ناراضی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا برطانیہ کا 4 روزہ دورہ مکمل، آج لندن سے امریکا روانہ ہوں گے
اپوزیشن کے مطالبات
دوسری جانب اپوزیشن ’’آپریشن سندور‘‘ اور ’’پہلگام انکوائری‘‘ جیسے حساس معاملات پر پارلیمان میں جواب طلب کر رہی ہے۔ اس دوران مودی کا بیرونِ ملک مجوزہ دورۂ تنزانیہ اور برطانیہ مزید تنقید کی زد میں آ گیا ہے۔ اپوزیشن سوال کر رہی ہے کہ جب ملک کے اندر اتنے سنجیدہ سوالات کھڑے ہو چکے ہیں، تو وزیر اعظم ملک سے باہر دوروں پر کیوں جا رہے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: روس میں ایک بار پھر 7.8 شدت کا خوفناک زلزلہ
سیاست میں تبدیلی کا امکان
دلچسپ طور پر، بھارتی حکومت نے جس ’’آپریشن سندور‘‘ کے ذریعے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی، وہ خود اب اسی نوعیت کے سیاسی بحران کا شکار ہو چکی ہے اور اب خود بھارت میں مودی حکومت کو ممکنہ تبدیلی کا سامنا ہے۔
نئے سیاسی منظرنامے کی جانب اشارہ
بی جے پی اور آر ایس ایس کے اندر سے اٹھنے والی بغاوت اور اپوزیشن کے سوالات ایک نئے سیاسی منظرنامے کی جانب اشارہ کر رہے ہیں ایک ایسا منظرنامہ جہاں ’’وشو گرو‘‘ کا دعویٰ کرنے والے مودی آج اپنی ہی پارٹی کے لیے چیلنج بن چکے ہیں۔