ملک بوستان کی اسلام آباد میں اہم شخصیت سے ملاقات، ڈالر کے ریٹ پر گفتگو

ملاقات کی تفصیلات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کی سربراہی میں ایکسچینج کمپنیز کے نمائندوں نے وفاقی دارالحکومت میں ایک اہم شخصیت سے ملاقات کی۔ اس دوران ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے سے متعلق گفتگو ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ولادیمیر، رک جاؤ! ہر ہفتے ۵ ہزار فوجی مر رہے ہیں” ٹرمپ کا پیوٹن کیلئے پیغام
ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجوہات
اہم شخصیت نے پوچھا کہ ڈالرکیوں بڑھ رہا ہے؟ جس پر ملک بوستان نے جواب دیا کہ دوبارہ ڈالر افغانستان اور ایران اسمگل کیا جا رہا ہے۔
سما ٹی وی کے مطابق، ملک بوستان نے کہا کہ اسمگلرز کے ایجنٹس، ڈالر فروخت کرنے والوں کو زیادہ قیمت کا لالچ دے کر ان سے ڈالر خرید رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے قانونی منی چینجرز کے کاؤنٹرز پر ڈالرز کی فراہمی میں کمی آ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں کا یو اے ای کا ویزا کیوں مسترد ہو رہا ہے؟ پاکستانی سفیر نے بتادیا
بلیک مارکیٹ کا اثر
انہوں نے مزید کہا کہ قانونی مارکیٹ میں ڈالر کی کمی اور بلیک مارکیٹ میں اس کی فروخت کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک کی نئی قانون سازی بھی اس میں کردار ادا کر رہی ہے۔
ملک بوستان نے وضاحت کی کہ نان فائلرز اپنی شناخت چھپانے کے لیے بلیک مارکیٹ سے ڈالرز خرید رہے ہیں۔ ہم نے یہ تجویز دی ہے کہ 2 ہزار ڈالر کیش خریدنے پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان 2.3 ارب ڈالر کے قرض کے حصول کیلئے کوشاں
کریک ڈاؤن اور اس کے اثرات
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری کریک ڈاؤن کے احکامات دیئے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں ایف آئی اے نے کرنسی اسمگلرز کے خلاف چھاپے شروع کر دیئے ہیں۔ ان چھاپوں کے بعد آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر 60 پیسے کم ہو کر 288 روپے پر واپس آیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی مداخلت
ملک بوستان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے 9 ارب ڈالر خرید کر اپنے ذخائر 20 ارب ڈالر کر لیے ہیں۔ اب اسٹیٹ بینک نے انٹربینک سے ڈالر خریدنا بند کر دیا ہے، جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ نہیں ہوگا بلکہ یہ کم ہوگا۔
آج انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 285 روپے سے کم ہو کر 284 روپے 76 پیسے پر آ گئی ہے۔ اگر کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 250 روپے تک بھی آ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کی حقیقی ویلیو 250 روپے بنتی ہے، اور روپیہ انڈر ویلیو ہے۔