شیر پاؤ پل جلاؤگھیراؤ کیس کا 42 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری
انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) انسداد دہشت گردی عدالت نے شیر پاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس کا 42 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: حافظ نعیم الرحمان کا پاکستان میں حماس کے دفتر کے قیام کا مطالبہ
ملزمان کی بریت
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تفتیش میں تمام ملزمان واقعات میں ملوث پائے گئے۔ تفتیشی افسران، شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش نہ کر سکے۔ لہذا، شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ پراسیکیوشن کیس ثابت نہ کرسکی، اگر شاہ محمود قریشی کسی اور کیس میں مطلوب نہ ہوں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کی افغان وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات، سکیورٹی اور ٹرانزٹ ٹریڈ پر تبادلہ خیال
شاہ محمود قریشی کا دفاع
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی پر 7 مئی کی میٹنگ میں شرکت کر کے سازش کا الزام تھا، مگر یہ حقیقت ہے کہ وہ کسی غیرقانونی احتجاج میں شامل نہیں ہوئے۔ 9 مئی کو شاہ محمود قریشی کراچی میں تھے، جس کے شواہد بھی پیش کئے گئے۔ پراسیکیوشن شاہ محمود قریشی کے خلاف شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی اور عدالت نے یہ فیصلہ سنایا کہ ان کے خلاف ایسے شواہد موجود نہیں کہ انہیں مجرم قرار دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے مائیکل سیلر کو سٹریٹجک کرپٹو ایڈوائزر مقرر کردیا
دیگر ملزمان کا فیصلہ
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ سمیت 8 ملزمان کے خلاف کیس ثابت ہوا۔ مختلف دفعات کے تحت ہر مجرم کو 38-38 سال قید بامشقت سنائی جاتی ہے۔ مجرم افضال، علی حسن، اور ریاض ضمانت پر تھے جنہیں حراست میں لے لیا گیا، اور ان مجرموں کو جیل حکام کے حوالے کر دیا گیا۔
جرمانے کا اعلان
فیصلے میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ عدالت ہر مجرم کو مجموعی طور پر 3-3 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سناتی ہے۔ جرمانے کی عدم ادائیگی پر مجرموں کو مزید سزا گزارنا ہو گی۔








