صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا بیان
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہمارا صوبہ ہمیں چلانے دیں، ہمارا صوبہ اپنے وسائل پر پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنا ہمارے لیے فخر کا لمحہ ہے، شاہد خان آفریدی
آل پارٹیز کانفرنس کا اجلاس
پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بارڈر ایریا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، بارڈر ایریا سے متعلق مرکزی حکومت سے بات کریں گے، صوبے میں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی، پیٹرولیم مصنوعات کی وافر مقدار ذخیرہ کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے
ڈرونز کے خلاف فیصلہ
انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈرونز کے ذریعے کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبے میں دہشتگردوں کے خلاف ڈرون استعمال نہیں ہوگا، کوئی بھی شخص اسلحہ کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کیخلاف کارروائی ہوگی، ہم نے ہر ضلع میں پولیس کی بھرتی کی منظوری دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چوتھی جماعت کے بچے کی ڈرائنگ بہتر ہوگی، عمران عباس کا کراچی ائیرپورٹ پر لگی پینٹنگ پر تبصرہ
صوبے کے اثاثے اور اختیارات
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے اثاثے اور اختیار ہمارے پاس ہی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، کوئی ہم سے صوبے کے اثاثے اور اختیار نہیں لے سکتا، صوبے کے اندر کسی قسم کی وفاقی فورس کارروائی نہیں کر سکتی، وفاق اپنی فورسز کو بارڈر کی حفاظت کیلئے لگائے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ماں، بہن، بھابھی اور بھانجی کا لرزہ خیز قتل، ملزم نے عدالت میں قتل کرنے کی وجہ بتا دی۔
حکومت کی معاشی خودمختاری
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارا صوبہ ہمیں چلانے دیں، وفاقی وزراء ہمارے صوبے سے متعلق بات نہ کریں، ہمارا صوبہ اپنے وسائل پر پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے، ہمارا صوبہ بجلی بنا سکتا ہے، ہمارے تمام واجبات واپس کئے جائیں، بارڈر ٹریڈ کلیئر نہ ہونے سے ہماری تجارت متاثر ہو رہی ہے، ہماری بارڈر ٹریڈ کو کلیئر کیا جائے۔
افغانستان کے نمائندوں پر تحفظات
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ آپ نے افغانستان 2 نمائندے بھیجے لیکن ہمیں تحفظات ہیں، اسحاق ڈار اور محسن نقوی میرے صوبے کی بات نہیں کر سکے، میرے صوبے کے مسائل سے متعلق محسن نقوی کچھ نہیں جانتے، میرے صوبے کا فیصلہ یہاں کے عمائدین کریں گے۔