بھارت کے ایک دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے ناکام کر دیئے گئے

اجلاس کا انعقاد
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی
سائبر حملے کی تفصیلات
اجلاس میں ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے بتایا کہ بھارت نے ایک دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے کیے، مگر بھارت کی تمام کوششوں کے باوجود ایف بی آر کا نہ سسٹم بیٹھا اور نہ ہی کوئی ڈیٹا لیک ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کیلئے آذربائیجان روانہ
ڈیجیٹل انوائسنگ پر سوالات
دوران اجلاس، صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے کہا کہ ڈیجیٹل انوائسنگ سے ہمارے بزنس سیکریٹ لیک ہونے کا خدشہ ہے۔ اس پر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے جواب دیا کہ یہ سارا ڈیٹا سیلز ٹیکس کے الیکٹرانک طریقہ کار کے تحت فائل کیا جاتا ہے، اور یہ ڈیٹا کبھی لیک نہیں ہوا تو پُرال سے کس طرح لیک ہو سکتا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ٹیکس دہندہ کا ڈیٹا ایف بی آر کے پاس مکمل محفوظ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہری پور کے پہاڑی جنگلات میں آگ بے قابو، کئی میل رقبہ لپیٹ میں آ گیا
فلائنگ انوائسنگ کا حجم
صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے مزید سوال کیا کہ ایف بی آر بتائے فلائنگ انوائسنگ کا حجم کیا ہے؟
ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے جواب دیا کہ گزشتہ مالی سال 857 ارب روپے کی فلائنگ انوائسنگ پکڑی گئیں جبکہ 2024-2023ء میں 1,313 ارب روپے کی فلائنگ انوائسنگ پکڑی گئیں۔ اس کے نتیجے میں ٹیکس فراڈ کی ایف آئی آر درج ہوئیں، گرفتاریاں ہوئیں اور لوگ جیل گئے۔
یہ بھی پڑھیں: جو اللہ چاہے گا وہی ہوگا، جسٹس منصور علی شاہ کا وکیل کے دعائیہ کلمات پر جواب
ٹیکس افسران کی معطلی
صدر فیصل آباد چیمبر نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ٹیکس افسران نوٹس کیوں دیتے ہیں اور معاملہ کس طرح حل ہوتا ہے؟
ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے جواب دیا کہ ایف بی آر کے گزشتہ 20 دنوں میں بہت زیادہ افسران کو معطل کیا گیا ہے۔ ملک میں 2 لاکھ سیلز ٹیکس دہندہ ہیں جن میں سے 60 ہزار ٹیکس ادا کرتے ہیں، 3 لاکھ صنعتی اور 50 لاکھ کمرشل کنکشنز موجود ہیں، جبکہ صرف 5 فیصد اصل مالکان کے نام پر ہیں۔
صنعتی پیداوار کی نگرانی
انہوں نے مزید کہا کہ صنعتی پیداوار جانچنے کے لیے 400 فیکٹریوں پر 900 افراد کو تعینات کیا گیا ہے۔ 484 گھی اور خوردنی تیل کی فیکٹریاں ہیں، اور ٹاپ 20 پر عملہ تعینات کیا گیا ہے۔ ایف بی آر کے عملے کی سخت نگرانی کی جاتی ہے اور 10 دن بعد انہیں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ ایف بی آر صرف صنعتی پیداوار کا اندازہ کرنا چاہتا ہے تاکہ ٹیکس چوری کو روکا جا سکے۔