مار پیٹ سے کبھی کسی کو ہدایت ملی ہے نہ ہی درست راستہ، مولانا طارق جمیل

مولانا طارق جمیل کا بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے کہا کہ سوات کے مدرسے قاری نے جس طرح بچے پر تشدد کیا نہ یہ دین کا طریقہ ہے اور نہ ہی ہمارے نبی ﷺ نے اس طرح کی تعلیم دی ہے۔ ایک دن بچے نے چھٹی کرلی، اسے پیار سے بھی سمجھایا جا سکتا تھا، لیکن اسے اتنا مارا پیٹا گیا کہ وہ مر گیا۔ اس کے والدین پر کیا گزری ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر جنگ 1948ء، رن آف کچھ جھڑپ اور پاک، بھارت جنگ 1965ء تینوں جنگوں میں پاکستان کا پلڑا بھاری رہا، 71ء میں ایثار کی ضرورت تھی۔
تشویش کا اظہار
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں مولانا طارق جمیل نے مزید کہا کہ بچے کی کمر کی تصویر دیکھ کر بہت صدمہ ہوا۔ معصوم بچے کی میت کی تصویر بھی دیکھی اور نامراد قاری کی بھی میں نے تصویر دیکھی ہے۔ ہمارا ستم یہ ہے کہ ایک بچہ حفظ کرکے فارغ ہوتا ہے، اسے بغیر سمجھائے اور تربیت کے حفظ کی جماعت میں بٹھا دیتے ہیں۔ سوٹی اس کے ہاتھ میں ہوتی ہے، وہ جدھر چاہتا ہے، اسے سفاکانہ طریقے سے استعمال کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کرپٹو انفلوئنسر نے وزیر مملکت برائے کرپٹو اور بلاک چین بلال ثاقب کی تعریفوں کے پل باندھ دئیے
والدین کی بے خبری
انہوں نے کہا کہ والدین بھی اتنے نادان ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہمارا بچہ بس حافظ بن جائے، چاہے اس کی کھال اتار دی جائے۔ میں کہتا ہوں کہ وہ حافظ تو بن جائے گا مگر صحیح مسلمان نہیں بن سکے گا، کیونکہ مار پیٹ سے کبھی کسی کو ہدایت نہیں ملتی، کسی کو راستہ نہیں ملتا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی شہریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھنے والے ممالک پر پابندیاں لگیں گی: ٹرمپ نے حکم نامے پر دستخط کردیئے۔
واقعہ کی تفصیلات
واضح رہے کہ 21 جولائی کو سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد سے بچہ جاں بحق ہوگیا تھا۔ 14 سالہ مقتول فرحان کے چچا کے مطابق، مدرسے کے مہتمم کا بیٹا بچے سے ناجائز مطالبات کرتا تھا۔ خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
تشدد کا واقعہ اور اس کے اثرات
سوات مدرسے میں بچے کو تشدد سے مار دیا گیا، والدین پر کیا گزری ہوگی، مولانا طارق جمیل