ایکسچینج کمپنیوں کے نمائندوں کی میجر جنرل فیصل نصیر سے ملاقات، ڈالر کی بڑھتی قدر پر گفتگوکی گئی، بلومبرگ کا رپورٹ میں دعویٰ

لاہور میں اہم ملاقات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 22 جولائی کو ایکسچینج کمپنیوں کے نمائندوں کے ایک گروپ نے ڈی جی آئی ایس آئی میجر جنرل فیصل نصیر سے اہم ملاقات کی جس دوران روپے کی گرتی ہوئی قدر کے بارے میں بات چیت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: آئس کریم میں استعمال ہونے والی وہ چیز جو آپ کی آنتوں اور معدے کو تباہ کرسکتی ہے
ڈالر کی قیمت میں اضافہ
تفصیلات کے مطابق، چیئرمین ای کیپ ملک بوستان نے کہا کہ اعلیٰ شخصیت سے ملاقات میں ہم نے ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کی وجہ بیان کی اور بتایا کہ ڈالر افغانستان اور ایران اسمگل کیا جا رہا ہے۔ اسمگلرز کے ایجنٹس ڈالر فروخت کرنے والوں کو زیادہ ریٹ کا لالچ دے کر ان سے ڈالر خرید رہے ہیں، اس وجہ سے ڈالرز کی سپلائی قانونی منی چینجرز کے کاؤنٹرز پر کم ہو گئی ہے۔ قانونی مارکیٹ میں ڈالر شارٹ اور بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے۔ ڈالر کا ریٹ بڑھنے کی ایک وجہ ایف بی آر کا نیا قانون بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سود کے خاتمے کی ترمیم پر مفتی تقی عثمانی کا مولانا فضل الرحمان کو خراج تحسین
بلیک مارکیٹ اور تجاویز
ان کا کہنا تھا کہ نان فائلرز شناخت چھپانے کے لیے بلیک مارکیٹ سے ڈالرز خرید کر چھپا رہے ہیں۔ ہم نے تجویز دی کہ 2 ہزار ڈالر کیش خریدنے پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے۔ ہماری تجاویز پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری کریک ڈاؤن کے احکامات دیئے گئے۔ ایف آئی اے نے کرنسی اسمگلرز کے خلاف چھاپے شروع کر دیئے ہیں، چھاپوں کے بعد آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر 60 پیسے گر کر 288 پر واپس آیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی حکمت عملی
ملک بوستان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے 9 ارب ڈالر خرید کر اپنے ریزرو 20 ارب ڈالر کر لئے ہیں۔ اب اسٹیٹ بینک نے انٹربینک سے ڈالر خریدنا بند کر دیا ہے، اب ڈالر کا ریٹ بڑھے گا نہیں بلکہ کم ہو گا۔ انٹربینک میں آج ڈالر 285 روپے سے گر کر 284 روپے 76 پیسے پر آ گیا ہے۔ اگر کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر 250 تک بھی آ سکتا ہے۔ ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے بنتی ہے، روپیہ انڈر ویلیو ہے۔