شیخ مجیب قتل کیس کا فیصلہ سنانے والے سابق چیف جسٹس گرفتار

بنگلہ دیش کی عدالتی تاریخ میں ایک نیا واقعہ
ڈھاکہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) بنگلہ دیش کی عدالتی تاریخ میں ایک بڑا واقعہ سامنے آیا ہے، جس میں سابق چیف جسٹس اے بی ایم خیرالحق کو قتل کے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔ ان کی گرفتاری نے بنگلہ دیش کے قانونی اور سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارت جنگ بندی میں ٹرمپ کا کردار نہ ہونے کے بھارتی دعوے کو امریکہ نے جھوٹا قرار دے دیا۔
گرفتاری کی تفصیلات
بنگلہ دیشی پولیس کے مطابق، اے بی ایم خیرالحق کو ڈھاکا کے علاقے دھان منڈی میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ انہیں بغاوت اور دھوکہ دہی سمیت دیگر تین مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری کے فوراً بعد، انہیں میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بدین؛گاڑیاں آپس میں ٹکرانے سے 2افراد جاں بحق، 30 سے زائد مویشی ہلاک
پولیس کی کارروائی
یہ کارروائی ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کی ڈیٹیکٹو برانچ (ڈی بی) نے کی۔ انہیں تفتیش کے لیے منٹو روڈ پر واقع ڈی بی ہیڈکوارٹرز منتقل کر دیا گیا۔ ڈیٹیکٹو برانچ کے جوائنٹ کمشنر، محمد ناصر اسلام نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کی اور بتایا کہ ان کے خلاف متعدد مقدمات درج ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسیحی برادری کا ’’پاکستان زندہ باد ‘‘کنونشن، قوم متحد ہو کر درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرے : مقررین
سابق چیف جسٹس کی عدالتی خدمات
اے بی ایم خیرالحق 2010 میں بنگلہ دیش کے 19ویں چیف جسٹس مقرر ہوئے، مگر 67 برس کی لازمی ریٹائرمنٹ کے باعث اگلے ہی سال عہدے سے سبکدوش ہو گئے۔ اپنی عدالتی مدت کے دوران انہوں نے کئی اہم اور تاریخی فیصلے سنائے، جن میں نگران حکومت کے نظام کو ختم کرنے، شیخ مجیب الرحمان کے قتل کیس، آئین کی پانچویں ترمیم اور دارالحکومت ڈھاکہ کے ارد گرد دریاؤں کے تحفظ سے متعلق مقدمات شامل ہیں۔
ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی
ریٹائرمنٹ کے بعد، اے بی ایم خیرالحق کو 2013 میں لاء کمیشن کا چیئرمین بنایا گیا، اور وہ کئی بار اس عہدے پر دوبارہ تعینات بھی ہوئے۔ تاہم، گزشتہ سال جب عوامی لیگ حکومت کا خاتمہ ہوا تو انہوں نے 13 اگست کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔