مجھے 5 دن حراست میں رکھا گیا لیکن دہشتگرد نہیں بنا، فاران جعفری کا دہشتگرد سفیان کی ہلاکت پر تبصرہ

ایمان مزاری کا دعویٰ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارا جانے والا کالعدم بی ایل اے کا دہشتگرد ریاستی تشدد کا نشانہ بنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی ایک اور بڑی شکست، آئی ایم ایف نے دوسری قسط کی منظوری دے دی
فاران جعفری کا جواب
اس پر دفاعی تجزیہ کار فاران جعفری نے کہا کہ عمران خان دور میں انہیں بھی پانچ دن کیلئے حراست میں لیا گیا تھا لیکن وہ تو کسی دہشتگرد گروہ کا حصہ نہیں بنے۔
یہ بھی پڑھیں: گڈ گورننس کے اہداف کو ہر صورت پورا کیا جائے گا: وزیراعلیٰ مریم نواز کی سپیکر ملک محمد احمد خان سے ملاقات میں گفتگو
سفیان کا پس منظر
اپنے ایک ٹویٹ میں ایمان مزاری نے کہا "کیا آپ کو معلوم ہے کہ سفیان ان طلبہ میں شامل تھا جنہوں نے 2023 کے لانگ مارچ میں اسلام آباد کا رخ کیا تھا، اور اسے سخت تشدد کا نشانہ بنایا گیا، گرفتار کیا گیا اور اذیت دی گئی؟ خود بی ایل اے کے ترجمان (جس کی معلومات سوشل میڈیا پر دستیاب ہیں) کے مطابق سفیان نے 2024 میں بی ایل اے میں شمولیت اختیار کی۔"
یہ بھی پڑھیں: محمود اچکزئی نے پی ٹی آئی سے سول نافرمانی کی تحریک موخر کرنے کی اپیل کردی
ریاست کے سلوک پر تنقید
انہوں نے مزید کہا "پرامن بلوچ آوازوں کے خلاف جو صرف مکالمے اور شمولیت کا مطالبہ کرتی ہیں، ریاست کا مستقل ردعمل غیر انسانی سلوک، لاتعلقی، اور غیر ضروری کریک ڈاؤن/تشدد ہے۔ یہ راستہ خود ریاست نے ہموار کیا ہے۔ جتنا جلدی یہ حقیقت تسلیم کی جائے، اتنا ہی بہتر ہوگا۔"
یہ بھی پڑھیں: ویزوں کے مسائل حل، یو اے ای جانے کے خواہشمند افراد کیلئے بڑی خوشخبری
فاران جعفری کا تجربہ
ان کے اس ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار فاران جعفری نے کہا "مجھے بھی عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان کے دورے کے دوران پانچ دن کے لیے حراست میں رکھا گیا۔ آپ کی والدہ اس حکومت کا حصہ تھیں اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق تھیں۔ انہوں نے میرے لیے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ اور اگرچہ عمران خان کے لوگوں نے مجھے جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ نہیں بنایا (وہ کبھی جرأت نہ کرتے)، لیکن انہیں خاص طور پر اسلام آباد سے میرے لیے بھیجا گیا تھا، اور یہ سب کچھ ذہنی طور پر انتہائی مشکل تھا۔ یہ میری اُس وقت کی پاکستانی گرل فرینڈ کی ذہنی صحت پر بھی اثر انداز ہوا۔لیکن سنیے، میں نے پھر بھی کسی دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اختیار نہیں کی۔ میری تمام پوزیشنز آج بھی وہی ہیں۔"
دہشت گردی کی کوئی جواز نہیں
فاران جعفری نے مزید کہا "کسی دہشت گرد تنظیم میں شامل ہونے اور ہائی وے پر ایک مسافر بس پر فائرنگ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا، اور یہی وہ حرکت ہے جو اس شخص نے کی، جس کا آپ دفاع کررہی ہیں۔"