کبھی کبھی لگتا ہے کہ ہمیں کامیاب افراد سے نہیں خود کامیابی سے ہی نفرت ہے، عجیب دوغلے لوگ ہیں جو ہمیں پسند ہے دوسروں کو پسند نہیں کرنے دیتے۔

مصنف کا تعارف
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 239
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنایوسف کی والدہ کا بیٹی کے قاتل سے متعلق اہم ترین بیان سامنے آ گیا
مقابلوں کا آغاز
خیر یہ 3 دن کھاریاں کی کھیل کی تاریخ کے سنہرے دن تھے۔ تقریباً ایک لاکھ افراد 3 دن تک ان مقابلوں سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ آخری دن گریژن کمانڈر کھاریاں کینٹ میجر جنرل قریشی مہمان خصوصی تھے۔ ان کی جیپ گھوڑوں کے سائے میں ڈائس تک لائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پوری امید ہے جنگ نہیں ہوگی، اگر ہوئی تو مردوں کی ہوگی: شیخ رشید
استقبالیہ اور انعامات کی تقسیم
تحصیل دار کھاریاں ذوالفقار باگڑی(اچھا گھڑ سوار اور عرفان کی ٹیم کا رکن بھی تھا) استقبالیہ دستے کی قیادت کر رہا تھا۔ جنرل صاحب نے آ خری دن کے سنسنی خیز مقابلے دیکھے اور جیتنے والوں میں انعامات بھی تقسیم کئے۔
یہ بھی پڑھیں: اب سمجھ آ رہی تھی کہ روزانہ رات کو زار و قطار روتے ہوئے کیوں اسکی یاد رہ رہ کر آ رہی تھی، کیوں اسے خط لکھ کر اپنا دل ہلکا کیا کرتا تھا اور صبح اْٹھ پھاڑ دیتا تھا
اختتامی کلمات
اپنے اختتامی کلمات میں انہوں نے نہایت اچھے الفاظ میں مجھے خراج تحسین پیش کیا؛”مجھے علم ہے یہ مقابلے کرانے میں پراجیکٹ منیجر کھاریاں شہزاد احمد حمید نے بہت محنت کی۔ دن رات ایک کرکے ہمیں یہ شاندار مقابلے دیکھنے کو دئیے۔ اس شخص اور ان مقابلوں کو یہاں کے لوگ عرصہ تک یاد رکھیں گے۔“ مجھے افسوس میرے اے سی نے ایک لفظ بھی میرے بارے میں نہیں کہا۔ سول اور فوجی قیادت میں یہی بڑا فرق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا؟
دوستی اور مقابلہ
ان مقابلوں میں انکل نذیر، مشتاق، اور دیگر میرے رفقاء بھی میرے ساتھ رہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا احتجاج اب بھی ناکام ہوگا، اس کے بعد یہ2 سال اٹھنے کے قابل نہیں رہیں گے، راناثنااللہ
انسانی نفسیات
انا کے مارے لوگ؛ ہم بھی عجیب لوگ ہیں، دوسرے کی کامیابی سے خوش نہیں ہوتے۔ کسی کو کامیاب ہوتے دیکھ کر ہم اسے ناکام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر سرکاری نوکری میں اچھے بیک گراؤنڈ سے ہیں اور ساتھیوں کی نسبت چند سہولتیں زیادہ رکھتے ہیں تو جیلسی آنا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: شوبز کی دنیا میں کتنا پیسہ ہے؟ صحیفہ جبار خٹک کا انکشاف
دوسروں کے لیے حسد
ہماری یہ بھی عادت ہے کہ ہم دوسروں سے ان کے زیر استعمال اشیاء کی قیمت دریافت کرنا بھی اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ ہم خود جتنے بھی خوش ہوں، خوشحال ہوں، دوسروں کو نہ خوش اور نہ ہی خوشحال دیکھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ بھارت نے پاکستان سے میزبانی چھیننے کا مبینہ منصوبہ بنالیا
بھولنے کی عادت
ہم پرانی باتوں کو بھولتے نہیں۔ کسی کی اچھائی یاد رکھیں یا نہ رکھیں، اس کا برا کبھی بھولتے نہیں۔ ہم کسی کی نہ کو اپنی انا بنا لیتے ہیں اور پھر اس سے بدلہ لینے کے لئے عمر بھر موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گوجرانوالہ میں بھکاریوں کی دادی کے چالیسویں میں 12 ہزار افراد کی پر تعیش دعوت
کامیابی سے نفرت
اتنے فارغ لوگ ہیں کہ ہم دوسروں کے عیب نکالنے میں وقت کی پرواہ نہیں کرتے۔ ہم کسی کو بھی کامیابی کا کریڈٹ دینے کو تیار نہیں، خاص طور پر اگر ہمسائے ملک میں کوئی ہندو کامیابی کا زینہ طے کر کے ٹاپ پر پہنچے تو ہم اس کی محنت کو نہیں بلکہ اس کو دشمن ملک کا باشندہ ہونے کی نسبت سے ہماری نفرت کی نذر کر دیتے ہیں۔
اختتام اور نوٹ
امیر ہونے کے لئے ہم ہر طریقے آزمائیں گے مگر اس بات پر اعتراض ہے کہ دوسرے نے یہ دولت ویسے ہی انداز میں کیوں کمائی۔ کبھی کبھی تو مجھے لگتا ہے کہ ہمیں کامیاب افراد سے نہیں بلکہ خود کامیابی سے ہی نفرت ہے۔ ہم عجیب دوغلے لوگ ہیں، جو ہمیں پسند ہے دوسروں کو پسند نہیں کرنے دیتے۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔