کبھی کبھی لگتا ہے کہ ہمیں کامیاب افراد سے نہیں خود کامیابی سے ہی نفرت ہے، عجیب دوغلے لوگ ہیں جو ہمیں پسند ہے دوسروں کو پسند نہیں کرنے دیتے۔
مصنف کا تعارف
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 239
یہ بھی پڑھیں: صنفی بنیادوں پر تشدد کے خاتمے کے حوالے سے تکنیکی ورکنگ گروپ کا اجلاس
مقابلوں کا آغاز
خیر یہ 3 دن کھاریاں کی کھیل کی تاریخ کے سنہرے دن تھے۔ تقریباً ایک لاکھ افراد 3 دن تک ان مقابلوں سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ آخری دن گریژن کمانڈر کھاریاں کینٹ میجر جنرل قریشی مہمان خصوصی تھے۔ ان کی جیپ گھوڑوں کے سائے میں ڈائس تک لائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں مسلسل زلزلے کیوں آ رہے ہیں؟ آخر کار اصل وجہ سامنے آگئی
استقبالیہ اور انعامات کی تقسیم
تحصیل دار کھاریاں ذوالفقار باگڑی(اچھا گھڑ سوار اور عرفان کی ٹیم کا رکن بھی تھا) استقبالیہ دستے کی قیادت کر رہا تھا۔ جنرل صاحب نے آ خری دن کے سنسنی خیز مقابلے دیکھے اور جیتنے والوں میں انعامات بھی تقسیم کئے۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دہلی میں رہائشی عمارت زمین بوس ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد ہلاک
اختتامی کلمات
اپنے اختتامی کلمات میں انہوں نے نہایت اچھے الفاظ میں مجھے خراج تحسین پیش کیا؛”مجھے علم ہے یہ مقابلے کرانے میں پراجیکٹ منیجر کھاریاں شہزاد احمد حمید نے بہت محنت کی۔ دن رات ایک کرکے ہمیں یہ شاندار مقابلے دیکھنے کو دئیے۔ اس شخص اور ان مقابلوں کو یہاں کے لوگ عرصہ تک یاد رکھیں گے۔“ مجھے افسوس میرے اے سی نے ایک لفظ بھی میرے بارے میں نہیں کہا۔ سول اور فوجی قیادت میں یہی بڑا فرق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن کے بجائے مذاکرات ہی مسئلے کا واحد حل ہیں، افغانستان سے مثبت پیغام موصول ہوا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
دوستی اور مقابلہ
ان مقابلوں میں انکل نذیر، مشتاق، اور دیگر میرے رفقاء بھی میرے ساتھ رہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب نے جناح انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا نام تبدیل کرنے کی تجویز مسترد کر دی تھی : سلمان رفیق
انسانی نفسیات
انا کے مارے لوگ؛ ہم بھی عجیب لوگ ہیں، دوسرے کی کامیابی سے خوش نہیں ہوتے۔ کسی کو کامیاب ہوتے دیکھ کر ہم اسے ناکام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر سرکاری نوکری میں اچھے بیک گراؤنڈ سے ہیں اور ساتھیوں کی نسبت چند سہولتیں زیادہ رکھتے ہیں تو جیلسی آنا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی سرکاری افسران بھی بی جے پی غنڈوں کے ہاتھوں غیر محفوظ
دوسروں کے لیے حسد
ہماری یہ بھی عادت ہے کہ ہم دوسروں سے ان کے زیر استعمال اشیاء کی قیمت دریافت کرنا بھی اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ ہم خود جتنے بھی خوش ہوں، خوشحال ہوں، دوسروں کو نہ خوش اور نہ ہی خوشحال دیکھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ولادیمیر پیوٹن نے نومبر میں وزیر اعظم شہبازشریف کو دورہ روس کی دعوت دے دی
بھولنے کی عادت
ہم پرانی باتوں کو بھولتے نہیں۔ کسی کی اچھائی یاد رکھیں یا نہ رکھیں، اس کا برا کبھی بھولتے نہیں۔ ہم کسی کی نہ کو اپنی انا بنا لیتے ہیں اور پھر اس سے بدلہ لینے کے لئے عمر بھر موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے 15 پاکستانی گرفتار کر لیے
کامیابی سے نفرت
اتنے فارغ لوگ ہیں کہ ہم دوسروں کے عیب نکالنے میں وقت کی پرواہ نہیں کرتے۔ ہم کسی کو بھی کامیابی کا کریڈٹ دینے کو تیار نہیں، خاص طور پر اگر ہمسائے ملک میں کوئی ہندو کامیابی کا زینہ طے کر کے ٹاپ پر پہنچے تو ہم اس کی محنت کو نہیں بلکہ اس کو دشمن ملک کا باشندہ ہونے کی نسبت سے ہماری نفرت کی نذر کر دیتے ہیں۔
اختتام اور نوٹ
امیر ہونے کے لئے ہم ہر طریقے آزمائیں گے مگر اس بات پر اعتراض ہے کہ دوسرے نے یہ دولت ویسے ہی انداز میں کیوں کمائی۔ کبھی کبھی تو مجھے لگتا ہے کہ ہمیں کامیاب افراد سے نہیں بلکہ خود کامیابی سے ہی نفرت ہے۔ ہم عجیب دوغلے لوگ ہیں، جو ہمیں پسند ہے دوسروں کو پسند نہیں کرنے دیتے۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








