راولپنڈی میں خاتون کے قتل کا معاملہ، مقتولہ کے سسر کا بیان سامنے آگیا، تہلکہ خیز انکشافات

راولپنڈی میں غیرت کے نام پر قتل
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) میں مبینہ طور پر جرگے کے حکم پر غیرت کے نام پر قتل ہونے والی شادی شدہ خاتون کی نکاح کی دستاویزات اور سسر کا بیان سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں شوہر کا بیوی کے ساتھ غیر فطری جنسی عمل، لڑکی شادی کے تیسرے ہی روز کوما میں چلی گئی
نکاح کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق مقتولہ کے نکاح کی دستاویزات بتاتی ہیں کہ خاتون نے مظفر آباد میں 12 جولائی کو عثمان نامی لڑکے سے نکاح کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایس آئی ایف سی اپیکس کمیٹی کا اجلاس پیر کو طلب کرنے کا فیصلہ
خاتون کا بیان
مقتولہ خاتون کا خاوند عثمان چہلہ بانڈی مظفر آباد کا رہائشی ہے اور راولپنڈی میں ملازمت کرتا ہے۔ مقتولہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ مظفر آباد کے روبرو اپنا بیان بھی جمع کرایا تھا اور عدالت سے تحفظ بھی مانگا تھا۔
مقتولہ نے عدالت میں عثمان کے ساتھ مرضی سے نکاح کرنے کا بیان جمع کراتے ہوئے اپنی جان کو خطرے میں ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان حکومت کا بھارت میں وفات پانے والی آریان کی والدہ کی اپیل پر نوٹس، اخراجات ادا کردیئے
فیملی کا پس منظر
مقتولہ نے عدالت کے سامنے بیان میں کہا کہ اس کا والد فوت ہو چکا ہے اور والدہ نے دوسری شادی کر لی ہے۔ مقتولہ نے اپنی والدہ کو بتاتے ہوئے کہا کہ اس کے پہلے شوہر نے اس کو زبانی طلاق دے دی ہے، جس کے بعد خاتون نے عثمان سے نکاح کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز کا سخت ایکشن، نشتر ہسپتال کے ایم ایس سمیت 6 ڈاکٹروں اور ہیڈ نرس معطل، ایڈز سے متاثرہ مریضوں کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم
سسر کا بیان
مقتولہ کے سسر اور شوہر عثمان کے والد محمد الیاس نے اپنے بیان میں کہا کہ میرا بیٹا عثمان پیرودھائی بس سٹینڈ ورکشاپ میں کام کرتا ہے، ہم لوگ مزدوری کرکے مشکل سے گزر بسر کرتے ہیں۔ مقتولہ نے تحفظ مانگا تو 30, 40 ہزار روپے کا بندوبست کرکے میں انہیں عدالت لے گیا، میں نے نکاح کرایا اور عدالت میں بیانات جمع کرائے۔
قتل کے بعد کی صورتحال
سسر نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ نکاح کے 4 دن بعد 10 لوگ ہمارے گھر اسلحے سمیت داخل ہوئے اور ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ مقتولہ کے گھر والوں نے کہا کہ اب نکاح ہو گیا ہے، ہم اسے رخصت کریں گے۔
محمد الیاس نے مزید بتایا کہ ہم نے لڑکی کو اس کی فیملی کے سپرد کر دیا، لیکن 2 دن بعد معلوم ہوا کہ لڑکی کا قتل ہوا ہے۔ لڑکی کے قتل کا سن کر ہم اور ڈر گئے، اور اپنے بیٹے پر الزام نہ آنے کے لیے میں نے خود اسے پولیس کے حوالے کیا۔ میری درخواست ہے کہ ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے۔