غزہ، اے غزہ۔۔۔

غزہ کی حالت
سن غزہ
تیرے گالوں کا غازہ
لہو ہو گیا
پاؤں میں لٹ گیا
خاک رو ہو گیا
یہ بھی پڑھیں: کوٹ لکھپت جیل میں بند پی ٹی آئی رہنماؤں کا ایک اور خط
صیہونیوں کا ظلم
تیری پٹی پر لاکھوں صیہونی پرند
دندناتے ہوئے
غل مچاتے ہوئے
تیرے نازک بدن کو بھنبھوڑے ہوئے
قہقہے وحشیانہ لگاتے ہوئے
رقص ابلیس پر تھرتھراتے ہوئے
یہ جنونی پرند
جن کی چونچیں غلاظت نہائی ہوئی
جن کی روحیں ہیں فضلات کھائی ہوئی
جن کے ننگے بدن پہ نہیں ہے شرف
جن کی تولید میں نہ حلالی تخم
تیرا رونا بجا
امہ مسلمہ پہ یہ گریہ ترا
تیرا حق ہے غزہ
یہ تیرے دین کے امت._ دعویدار
یہ بھی پڑھیں: 1977ء میں جنرل محمد ضیاء الحق بھٹو کی حکومت ختم کرنے کے بعد چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور صدر بن گئے، عطیہ عنایت اللہ کو مرکزی کیبنٹ میں شامل کر لیا
حیا کا فقدان
کہیں چھوڑ آئے حیاؤں کو اپنی
کہاں پہ ہیں گروی
کہاں پہ ہے ان کا یہ دعویٰ عظیم
کہ وہ ہیں اسلام کا ایک قلعہ
کہاں پہ ہے ملک خداداد رہتا
یہ بھی پڑھیں: امریکی اراکین کانگریس کا وزیر داخلہ محسن نقوی کے ہمراہ کرتار پور راہداری وگوردوارہ صاحب کا دورہ، زیرو پوائنٹ پر گفتگو
خادمین سے بے حسی
کہاں پرہیں خادم شریفین اپنے
کہ ہاتھوں سے جن کے بنی تھیں پناہیں
حیا ہی نہیں آنکھ میں اب کسی کے
مگر اے غزہ،
سن لے تو بھی ذرا
تیری نہر- بہشت کا پانی
تیرے سر سبز کھیت کا کھانا
تجھے ہر طور ملنا ہے
مگر یہ جان لے اے سجدہ اول کی درخشندہ زمیں
تجھ کو یوم مبیں تک حالت کربل میں رہنا ہے
کلام
کلام: فرخندہ شمیم