ہم ٹی وی کے ڈراموں میں عورت کو تھپڑ مارنے کی اجازت نہیں دیتی، سلطانہ صدیقی

سلطانہ صدیقی کا اصولی موقف
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) نجی ٹی وی چینل ’’ہم ٹی وی‘‘ کی صدر، ڈراما پروڈیسر اور ماضی کی معروف ہدایت کارہ سلطانہ صدیقی نے کہا ہے کہ وہ اپنے ٹی وی چینل پر دکھائے جانے والے ڈراموں میں عورت کو تھپڑ مارنے کی اجازت نہیں دیتیں، تاہم اس باوجود کسی نہ کسی ڈرامے میں خاتون کو ایک آدھ تھپڑ لگ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے اہلیہ ملانیا کے ہمراہ پام بیچ میں ووٹ کاسٹ کر لیا
ٹی وی انڈسٹری میں تربیت کا کردار
سلطانہ صدیقی نے حال ہی میں پاکستان ٹیلی وژن کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر اور ٹی وی نیٹ ورک شروع کرنے سمیت دیگر معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ بہت سارے ٹی وی چینلز آگئے لیکن وہاں کام کرنے والے زیادہ تر ہدایت کاروں، پروڈیوسرز و لکھاریوں کے پاس زیادہ اچھا تجربہ نہیں تھا، انہوں نے لوگوں کو تیار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا عیدالاضحی پر فول پروف سیکیورٹی انتطامات کا حکم
فخر اور کامیابی
سلطانہ صدیقی نے کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ہے اور وہ اس کا دعویٰ بھی کرتی ہیں کہ انہوں نے بہت سارے لوگوں کی تربیت کی اور اب ان کے ہی لوگوں کو دوسرے ٹی وی چینلز 2 لاکھ روپے کے معاوضے کے مقابلے 8 لاکھ روپے دے کر ان سے کام کروا رہے ہیں جو کہ اچھی بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کا اپنے ہونٹوں سے متعلق انوکھا انکشاف
ڈراموں میں عورتوں کی عکاسی
ان کا کہنا تھا کہ ان کے ٹی وی چینلز پر ایک ہی ہفتے میں 21 تک ڈرامے نشر ہوتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر ڈراموں میں خواتین کے کرداروں کو تھپڑ مارنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ ان کے مطابق جہاں ہفتے میں 21 ڈرامے نشر کیے جا رہے ہیں، وہیں کسی ایک آدھ ڈرامے میں عورت کو ایک آدھ تھپڑ لگ بھی جاتا ہے اور اتنے تھپڑ حقیقی زندگی میں بھی خواتین برداشت کرتی ہیں لیکن وہ اپنے ڈراموں میں عورتوں کو زیادہ تھپڑ مارنے کی اجازت نہیں دیتیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیدا ہوتے ہی تین گھنٹے کی عمر میں ہسپتال سے اغوا ہونے والی خاتون 30 برس کی عمر میں چل بسی
عورتوں کے حقوق کی حمایت
سلطانہ صدیقی کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی، اصولوں اور یہاں تک کہ ان کے ٹی وی چینل ہم ٹی وی پر دکھائے جانے والے ڈراموں میں بھی عورتوں کو تھپڑ مارنے کی اجازت نہیں۔
لکھاریوں کی دلچسپی
دوران گفتگو انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں متعدد لکھاریوں نے بتایا کہ وہ دوسرے ٹی وی چینلز والوں سے خود پوچھتے ہیں کہ آپ ڈرامے کی کسی بھی قسط میں پہلے وقفے سے قبل عورت کو کتنے تھپڑ مروانا چاہتے ہیں؟